سے قبل اعلانیہ بتانا چاہئے کہ فلاں فلاں وجہ سے ہمارے اور تمہارے درمیان اب معاہد نہیں رہا۔ ﴿ وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَۃً فَانْبِذْ اِلَیْہِمْ عَلٰی سَوَآئٍ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ،﴾(58:8) ’’اور اگر کسی قوم سے تمہیں خیانت کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو اعلانیہ اس کے آگے پھینک دو یقینا اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ‘‘ (سورہ انفال ، آیت نمبر58) مسئلہ 29 مسلمانوں کو دینی احکام پر عمل کرنے سے روکنے یا مسلمانوں کو زبردستی مرتد بنانے یا لوگوں کو اسلام قبول کرنے سے روکنے والے گروہ کے خلاف جہاد کرنے کا حکم ہے۔ مسئلہ 30 جنگی قیدیوں سے احسان کرنے کا حکم ہے۔ مسئلہ 31 جنگی قیدیوں کو بلا معاوضہ یا معاوضہ کیساتھ دونوں طرح رہاکرنے کی اجازت ہے۔ ﴿ اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ…﴾(1:47) ’’جن لوگوں نے انکار کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ، اللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیئے۔‘‘ … ﴿ فَاِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتّٰی اِذَا اثْخَنْتُمُوْہُمْ فَشَدُّوا الْوَثَاقَ فَاِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَ اِمَّا فِدَآئً حَتّٰی تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَہَا ﴾(4:47) ’’پس ایسے کافروں سے تمہاری مڈھ بھیڑ ہو تو ان کی گردنیں مارنا ہے یہاں تک کہ جب ان کو اچھی طرح کچل دو تو پھر قیدیوں کو مضبوط باندھو اس کے بعد (تمہیں اختیار ہے) احسان کرو یا فدیئے کا معاملہ کرو حتی کہ لڑائی (یعنی دشمن) اپنے ہتھیار ڈال دے۔‘‘ (سورہ محمد، آیت نمبر4) وضاحت : احسان کرنے میں اچھا سلوک کرنا ، انہیں غلام بنا کر مسلمانوں میں تقسیم کردینا ، جزیہ لگا کر ذمی بنا دینا اور بلا معاوضہ رہا کرنا، چاروں باتیں شامل ہیں۔ جبکہ فدیہ لینے میں تین باتیں شامل ہیں۔ف مالی معاوضہ لے کر چھوڑناق کوئی خاص خدمت لینے کے بعد چھوڑناك اپنے قیدیوں کے عوض (تبادلہ میں) چھوڑنا۔ (ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد پنجم ، ص 12تا18) |