Maktaba Wahhabi

55 - 175
مٹا دیاگیا۔[1] اقوام مغرب کی مکاری اور عیاری واقعی قابل دادہے کہ ایک طرف دوران جہاد صرف ایک خون ناحق پر ناراض ہونے والا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔جس نے اس کے نتیجے میں ہمیشہ کے لئے مستقل ضابطہ بنادیا کہ دوران جہاد کسی غیر متعلق بچے،بوڑھے،عورت،مزدور،تارک الدنیادرویش کو قتل نہ کیاجائے ۔۔۔کی تلوار انسانیت دشمن [2] وہ پیغمبر،خونی پیغمبر،اس کی تعلیمات دہشت گردی اور دوسری طرف ہزاروں نہیں لاکھوں بچوں،بوڑھوں اور عورتوں کوبے دریغ قتل کرنے والے زہریلی گیسوں سے ہلاک کرنے والے ،ایٹم بموں سے ہنستے بستے گھروں اور شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹانے والے خون خواردرندے اور قصاب۔۔۔مہذب،امن پسند اور انسانیت کے خیرخواہ؟ 3۔اسیران جنگ سے سلوک: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں دشمنان اسلام کے خلاف سات جنگیں لڑیں ان میں سے دو جنگوں میں دشمن کے قیدی مسلمانوں کے ہاتھ آئے،غزوہ بدر میں ستراور غزوہ حنین میں چھ ہزار،جنگ بدر کے قیدی وہ تھے جنہوں نے ظلم وتشدد کرکے مسلمانوں کو جلاوطنی پر مجبور کیاتھااس کے باوجود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان قیدی ساتھیوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیاتو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس شدت کے ساتھ اس پر عمل کیاکہ خود کھجوریں کھا کر گزاراکرتے اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے جن قیدیوں کے پاس کپڑے نہیں تھے انہیں کپڑے مہیا کیے [3] کچھ مدت بعد بعض قیدیوں سے فدیہ لے کر انہیں رہا کردیاگیا اور بعض قیدیوں کو دس دس بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھانے کے عوض رہا کردیاگیا۔یادرہے کسی بھی ایک قیدی کو نہ تو قتل کیاگیانہ کسی سے انتقام لیاگیابلکہ ایک قیدی سہیل بن عمروجو بڑا شعلہ بیان خطیب تھااور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اشتعال انگیز تقریریں کیاکرتاتھا،کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تجویز پیش کی کہ اس کے اگلے دو دانت تڑوا دیجئے تاکہ یہ آئندہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف تقریریں نہ کرسکے۔رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تجویز مسترد فرماکر اسیران جنگ سے حسن سلوک کی ایسی زریں مثال قائم فرمائی جو رہتی دنیا تک جنگوں کی تاریخ میں اپنی مثال آپ رہے گی۔
Flag Counter