مرد کا ستر(چھپانے کے قابل حصہ) ناف سے لے کر گھٹنے تک کا حصہ ہے،چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لا تكشف فخذك، ولا تنظر إلى فخذ حي ولا ميت"
"اپنی ران ظاہر نہ کر اور نہ کسی زندہ یامیت کی ران دیکھ۔"[1]
ایک اور روایت میں یوں ہے:
"غَطِّ فَخِذَكَ؛ فَإِنَّهَا مِنَ العَوْرَةِ""اپنی ران ڈھانپ کر رکھو کیونکہ ران شرمگاہ(میں سے) ہے۔"[2]
ان فرامین کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ مختلف کھیلوں میں شرمگاہ پر چھوٹا سا کپڑا(رومالی یاجانگیہ وغیرہ) باندھ لیتے ہیں،حالانکہ اس سے نصوص شرعیہ کی کھلی مخالفت ہوتی ہے۔ایسے لوگوں کو خبردار رہنا چاہیے اور احکام شرعیہ کی پابندی کرنی چاہیے۔جس صورت میں نصوص شرعیہ کی مخالفت لازم آتی ہو اسے قابل التفات نہیں سمجھنا چاہیے۔ عورت کا سارا وجود ہی قابل ستر ہے،یعنی پردے میں رکھنے کے قابل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
"المرأةُ عَوْرةٌ" "عورت کا سارا وجود ہی قابل ستر ہے۔"[3]
اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ"آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ عورت لمبی قمیص اور دوپٹے کے ساتھ نماز پڑھ لے جب کہ تہبند نہ پہناہوا ہو؟تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
"إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا""ہاں !لیکن قمیص اس قدر لمبی ہوکہ قدموں کے بالائی حصوں کو ڈھانپ لے۔"[4]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
"لا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلاةَ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ""اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔"[5]
|