بےحدضروری ہے اور اس کا ظاہرکرنا قبیح اورباعث شرم ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ" "اے اولادآدم!تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو۔"[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلاةَ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ" "اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کرتا۔"[2] حافظ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے کہاہے :جو شخص کپڑا حاصل ہونے کے باجود ننگا ہوکر نماز پڑھتاہے،اس کی نماز فاسد ہوگی۔اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔[3] نماز میں اورلوگوں کے سامنے یاخلوت میں شرمگاہ کو ڈھانپنا لازمی اور ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اِحْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ»، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ إِذَا كَانَ القَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: «إِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا تُرِيَنَّهَا»، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللّٰهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: «فَاللّٰهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ" "اپنی شرمگاہ کی ہر ایک سے حفاظت کر سوائے بیوی اور لونڈی کے۔"(راوی کابیان ہے کہ) میں نے کہا:اے اللہ کے رسول!جب قوم کے لوگ جمع ہوں تو؟فرمایا:" اگرتوطاقت رکھے کہ اسے(شرم گاہ کو) کوئی نہ دیکھ سکے تو ایساکر۔"کہا:اگر کوئی الگ تھلگ اکیلا بیٹھا ہوتو؟فرمایا:" اللہ تعالیٰ کا زیادہ حق ہے کہ اس سے لوگوں کی نسبت زیادہ شرم کی جائے۔"[4] اللہ تعالیٰ نےشرمگاہ کو(بلاوجہ) ظاہر کرنے کو فحش سے تعبیر کیا ہے،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللّٰهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللّٰهَ لا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ " |