Maktaba Wahhabi

235 - 373
پہلی رکعت میں سورۂ ق اور دوسری رکعت میں سورۂ قمر کی تلاوت کرسکتا ہے جیسے کہ صحیح مسلم وغیرہ میں ہے۔ "كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِ ((ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ)) ، ((وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ))" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سورہ ق اور دوسری رکعت میں سورہ قمر کی قراءت کرتے تھے۔"[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"امام نماز عید میں قرآن مجید کے کسی بھی حصے کی قراءت کرلے تو جائز ہے۔لیکن اگر سورۂ ق اور سورہ ٔقمر(یا دیگر مسنون سورتوں) کی قراءت کرے تو بہتر ہے۔"[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے بڑے اجتماعات کے موقع پر ایسی سورتیں پڑھا کرتے تھے جن میں توحید،امرونہی،دنیاوآخرت اور سابقہ انبیاء کا تذکرہ ہوتا یاجن سورتوں میں سابقہ امتوں کا بیان ہوتا جن پر اللہ تعالیٰ نے ان کےکفر وکذب کی وجہ سے عذاب نازل کیا اور انھیں تباہ وبرباد کیا تھا۔یاجو انبیاء پر ایمان لا کرنجات اور عافیت پاگئےتھے۔ (15)۔نماز سے فارغ ہوکر امام عید کے دو خطبے دے،دونوں کےدرمیان بیٹھے۔عبداللہ بن عبیداللہ بن عتبہ سے روایت ہے: "السُّنَّةُ أَنْ يَخْطُبَ الإِمَامُ فِي العِيدَيْنِ خُطْبَتَيْنِ، يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا بِجُلُوسٍ" "سنت یہ ہے کہ امام عیدین کے دو خطبے دے اور دونوں کے درمیان بیٹھ کر فرق کرے۔"[3] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "خَطَبَ قَائِمًا ، ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً ، ثُمَّ قَامَ" "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر خطبہ دیا،پھر تھوڑی دیر بیٹھ گئے،پھر کھڑے ہوگئے۔"[4] صحیح بخاری ومسلم میں ہے: "فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ، بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ، ثُمَّ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلَالٍ ، فَأَمَرَ بِتَقْوَى اللّٰهِ وَحَثَّ عَلَى طَاعَتِهِ....." "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے سے پہلے بغیر اذان اور بغیر اقامت کے نماز پڑھائی،پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا سہارا لے
Flag Counter