Maktaba Wahhabi

166 - 373
"باجماعت نماز منفرد کی نماز سے ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔[1]ایک روایت میں"پچیس درجے "ہے۔"[2] سفر ہو یا حضر،حالت امن ہویا خوف باجماعت نماز ادا کرنا مردوں پر واجب ہے۔ کتاب و سنت میں اس کے دلائل موجود ہیں۔ علاوہ ازیں نسل درنسل مسلمانوں کا اس پر عمل ہے ۔اسی وجہ سے مساجد کی تعمیر ہوتی ہے۔ ان میں مؤذن اور امام مقرر کیے جاتے ہیں۔ مساجد میں حاضر ہونے کے لیے بلند آواز سے اذان میں (حي علي الصلاة) "نماز کی طرف آؤ۔"اور (حي علي الفلاح)"کا میابی کی طرف آؤ۔" کہا جاتا ہے۔ حالت خوف میں اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے: "وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِن وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ أَن تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ اللّٰهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا" "جب تم ان میں ہو اور ان کے لیے نماز کھڑی کرو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لیے کھڑی ہو، پھر جب یہ سجده کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آجائیں اور وه دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وه آجائے اور تیرے ساتھ نماز ادا کرے اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار لیے رہے، کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے بے خبر ہو جاؤ تو وہ تم پر اچانک دھاوا بول دیں، ہاں اپنے ہتھیار اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی گناه نہیں جب کہ تمہیں تکلیف ہو یا بوجہ بارش کے یا بسبب بیمار ہو جانے کے اور اپنے بچاؤ کی چیزیں ساتھ لیے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ نے منکروں کے لیے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے" [3] یہ آیت کریمہ وضاحت کرتی ہے کہ باجماعت نماز کی نہایت تاکید ہے یہاں تک کہ حالت خوف میں بھی
Flag Counter