Maktaba Wahhabi

164 - 373
اسی طرح طواف کی دو رکعتیں بھی مذکورہ ممنوعہ اوقات میں ادا کرنا جائز ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا البَيْتِ، وَصَلَّى أَيَّةَ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ" "جو شخص کسی بھی وقت بیت اللہ کا طواف کرنا چاہے اور نماز ادا کرنا چاہے،اسے مت روکو۔"[1] جس طرح طواف کرنا ہر وقت جائز ہے اسی طرح طواف کی دورکعتیں بھی ہروقت جائز ہیں۔ (1)۔علمائے کرام کے صحیح تر قول کےمطابق اسباب والی نمازوں کو بھی ممنوعہ اوقات میں ادا کرنا جائز ہے،مثلاً:نماز جنازہ،تحیۃ المسجد اور نمازکسوف ،بہت سے دلائل اس پر دلالت کرتے ہیں۔نیز اوقات ممنوعہ میں نماز کی نہی میں جو عموم ہے یہ دلائل اس کے لیے مخصص ہیں،لہذانہی کا اطلاق ان نفلی نمازوں پر ہوگا جن کا کوئی سبب نہیں۔الغرض جس نماز کا کوئی سبب نہیں اسے ان مکروہ اوقات میں شروع نہ کیاجائے۔ فجر کی سنتوں کی قضا نماز فجر کےبعد جائز ہے۔اسی طرح ظہر کی سنتوں کی قضا نماز عصر کے بعد جائز ہے۔بالخصوص جب ظہر اور عصر کو جمع کرلیاگیا ہو۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی سنتوں کی قضا عصرکے بعد دی تھی۔[2] نماز باجماعت کی فرضیت اور فضیلت اسلام میں مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کی بہت اہمیت ہے۔ تمام مسلمانوں کا اس امر پر اتفاق ہے کہ مساجد میں باجماعت پانچوں نمازیں ادا کرنا اللہ تعالیٰ کی عبادات وقربات میں سب سے زیادہ عظیم اور مؤکد امر ہے بلکہ شعا ئر اسلام میں اس کی سب سے بڑی اور نمایاں حیثیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے ایک جگہ میں جمع ہونے کے لیےمختلف اوقات وایام مقرر فرمائے ہیں ،ان میں
Flag Counter