Maktaba Wahhabi

95 - 103
حافظ ابن حجر نے اس قول کو حسن قوی یعنی اچھا مضبوط قرار دیا ہے۔ جواب: 1۔ پہلے امام ابن قطان کا مکمل قول ملاحظہ ہو: ’’لایحتج بہ کلہ، بل یعمل بہ فی فضائل الأعمال، ویتوقف عن العمل بہ فی الأحکام إلا إذا کثرت طرقہ أوعضدہ اتصال عمل أو موافقۃ شاہد صحیح أو ظاہر القرآن۔‘‘[1] اس ساری کے ساتھ حجت نہیں پکڑی جاسکتی البتہ فضائل اعمال میں اس کے ساتھ عمل کیا جاسکتا ہے اوراحکام میں اس کے ساتھ عمل میں توقف کیا جاتا ہے مگر جب اس کے طرق زیادہ ہوں یا اس کو مضبوط کرے کوئی متصل عمل، صحیح شاہد یا قرآن کے ظاہر کا اس کے ساتھ موافقت کرنا۔ امام ابن قطان تو کہہ رہے ہیں کہ اگر کثرت طرق ہوں تو عمل کیا جائے گا.انصاف شرط ہے کوئی بھی عالم دین اس مکمل قول کو پڑھے تو فوراً سمجھ جائے گا کہ امام ابن قطان تو حسن لغیرہ کا حجت ہونا ثابت کررہے ہیں اور ابن حجر نے بھی جواس قول کو اچھا اور قوی قرار دیا ہے تو انھوں نے بھی حسن لغیرہ کا حجت ہونا مراد لیا ہے۔ 2۔ کئی علماء نے ابن قطان کی عبارت کو حسن لغیرہ کی حجیت میں ذکر کیا ہے۔ مثلاً امام سخاوی (فتح المغیث، ص49) طاہرالجزائری (توجیہ النظرصفحہ 506) جمال الدین قاسمی (قواعد التحدیث صفحہ 66) دکتور حمزہ ملیباری(الموازنہ، صفحہ 49) علامہ ابواسحاق الحوینی (کشف المخبوء، صفحہ 23) غازی عزیز مبارکپوری (ضعیف احادیث کی شرعی حیثیت صفحہ 193) ٰؒلیکن عجیب بات ہے کہ بعض لوگ امام ابن قطان کا مکمل قول نقل کرنے کی بجائے اسے آدھا نقل فرما
Flag Counter