Maktaba Wahhabi

66 - 103
راویو ں کو ثقہ یا ضعیف ثابت کرتے وقت انصاف کرنا ! دورانِ تحقیق کسی راوی کو ثقہ یا ضعیف ثابت کرتے وقت انصاف سے کام لینا فرض ہے، کیو نکہ اگر ایک راوی ناانصافی کی وجہ سے ضعیف ہو گیا تو اس کی روایا ت پر تنقید ہو گی اور اگر کوئی راوی ناانصافی کی وجہ سے ثقہ ثابت کر دیاگیا تو اس کی احادیث کوصحیح سمجھا جائے گا۔ اس اجما ل کی تفصیل یہ ہے کہ بعض متعصب اور مقلد اہل علم اپنی مستد ل حدیث کو صحیح ثابت کر نے کے لیے اس کے راویوں کو ثقہ ثابت کر یں گے خواہ انھیں جیسے مرضی ثقہ کہنا پڑے، حالانکہ وہ راوی ضعیف ہو تا ہے بلکہ کذا ب ودجال راویوں کو بھی ثقہ ثابت کیا جاتا ہے۔یا اسفا۔اس پر مفصل بحث کے لیے دیکھیے استاذ محترم محدث العصر ارشاد الحق اثری صاحب حفظہ اللہ کی لا جواب کتاب ’’اعلاء السنن فی المیزان ‘‘اور’’ مو لانا سر فراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینے میں ‘‘اسی طر ح بعض اہل علم اپنے غلط اصول کو ثابت کر نے کے لیے بطو ر مثال جب کسی روایت کو ثا بت کر نا ہو تو اس کے راویوں کو ثقہ ثا بت کر نے کی نا کا م کو شش کرتے ہیں اور وہا ں انصا ف کو چھو ڑ دیتے ہیں۔ یہ اند از خیا نت پر مبنی ہے بلکہ جرح و تعدیل کے ائمہ کی بات راجح قرار دی جا ئے۔خوا ہ وہ جرح و تعد یل کسی پر بھی ہو۔ ثقہ کی زیا دتی: تعر یف:جب راوی کسی حدیث (سند یا متن یا دونوں )میں کسی اضا فے کو اپنے استاد سے بیان کر نے میں باقی راویان سے علیحدہ ہو تو اسے’’ زیادۃ الثقہ‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔[1]
Flag Counter