Maktaba Wahhabi

106 - 103
فقد اطلعت علی جل کتاب أخینا فی اللّٰه الشیخ أحمد بن إبراھیم بن أبی العینین، الذی کتبہ فی الحدیث الحسن، فوجدت الکتاب قد اشتمل علی فوائد تشد لھا الرحال، فللّٰه در من باحث، لقد أعطاہ اللّٰه صبرا و فہما ودرایۃ، فلا یخرج من البحث إلا بنتائج طیبۃ مفیدۃ لطالب العلم۔[1] نیز اسی کتاب کے متعلق لکھتے ہیں: وأخیرا فقد کفانا أخونا فی اللّٰه الشیخ أحمد بن أبی العینین الرد علی ھؤلاء وأولئک، فجزاہ اللّٰه خیرا۔ [2] 4۔ اسی کتاب میں سفیان ثوری، سفیان بن عیینہ، شافعی، یحییٰ بن سعید القطان، احمد بن حنبل، ترمذی، ابن عدی، محمد بن یحییٰ الذہلی، بخاری، ابوحاتم الرازی، نسائی، ابوداود السجستانی، دارقطنی وغیرہم کے اقوال و نصوص کی روشنی میں ائمۂ متقدمین کے نزدیک حدیث حسن لغیرہ کی حجیت کا اثبات کیا گیا ہے، بلفظ دیگر علامہ مقبل بن ہادی کے نزدیک بھی متقدمین کے ہاں حسن لغیرہ حجت ہے۔ والحمد للّٰه نواں اشکال: حسن لغیرہ کا حجت ہونا متقدمین سے ثابت نہیں ہے۔ جواب: 1۔ یہ بات کئی وجوہات کی بنا پر درست نہیں ہے۔ محدث سندھ شیخ الاسلام محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لیکن میرے محترم یہ کوئی کلیہ تو نہیں کہ متقدم جو بھی کہے وہ صحیح ہوتا ہے اور جو ان سے متاخر کہے وہ صحیح نہیں ہوتا۔ [3]
Flag Counter