Maktaba Wahhabi

76 - 103
تو ان کی تو ثیق تسلیم نہیں کی جا تی، کیو نکہ یہ متسا ہل تھے۔ بغیر کسی دلیل کے مجہو ل راویو ں کو بھی ثقہ کہہ دیتے ہیں۔ امام بخا ری اور التا ریخ الکبیر: امام بخا ری کا تا ریخ کبیر میں اپنا خا ص منہج ہے جس کو سمجھنا نہا یت ضروری ہے، تاکہ التا ریخ الکبیرپڑھتے وقت کسی غلط فہمی کا شکا ر نہ ہوں۔ علا مہ معلمی یما نی فر ما تے ہیں: ا ما م بخا ری کا التا ریخ الکبیرمیں کسی حدیث کوبیا ن کر نا اسے کچھ فا ئدہ نہیں دیتا، بلکہ اس کو نقصان پہنچا تا ہے کیو نکہ امام صا حب التا ریخ میں حدیث اس لئے ذکر کر تے ہیں کہ وہ اس کے راوی (صا حب تر جمہ )کی کمز وری پر دلالت کر ے۔[1] ’’فیہ نظر‘‘: جس راوی کے متعلق امام بخا ری ’’فیہ نظر‘‘ کہیں، اس سے مر اد ہے کہ وہ راوی پر جر ح کر رہے ہیں۔ بعض دفعہ صحا بہ کر ام رضو ان اللّٰه علیھم ا جمعین پر بھی ’’فیہ نظر ‘‘ لکھ دیتے ہیں تو اس سے مراد صحا بی پر جرح نہیں بلکہ اس سے مروی روایت پر جر ح مقصو د ہے۔نیز دیکھیں: [2] ’’منکر الحدیث‘‘: یہ سخت جرح ہے، امام بخاری کے نزدیک اس طر ح کے راوی سے روایت لینا حلال نہیں۔ امام بخا ری کا ’’ التا ریخ الکبیر ‘‘ میں کسی راوی پر سکو ت: امام بخا ری اپنی کتا ب ’’التا ریخ الکبیر ‘‘ میں جس راو ی پر خا موشی اختیا ر کر یں، اس
Flag Counter