Maktaba Wahhabi

74 - 103
اللّٰه بن ابی فر وہ وغیرہ جیسے متر وک اور ضعیف راویوں کی رو ایا ت پر سکو ت کیا ہے۔علاوہ ازیں اس میں منقطع، مد لسین اور مبہم راویوں کی روا یا ت بھی ہیں، اس پر مفصل بحث کر نے کے بعد با لآ خر فر ما یا ہے کہ درست یہ ہے کہ ان کے صر ف سکو ت پر اعتما د نہیں ہے، اس لیے کہ ہم نے ذکر کیا کہ وہ ضعیف احا دیث سے استدلا ل کر تے ہیں اور انھیں قیا س پر مقد م جا نتے ہیں۔[1] اس پر سیر حا صل بحث کے لیے دیکھیے ہما رے استا د محتر م محد ث العصر ارشا د الحق اثری حفظہ اللہ کی کتا ب۔[2] قاعدہ نمبر:۹ اما م نسا ئی کا سکو ت ؟ اما م نسائی کا سنن صغر ی میں کسی حدیث پر سکو ت اختیا ر کرنا دلیل نہیں کہ امام نسائی کے نزدیک وہ حدیث صحیح ہے !! حا فظ ابن کثیر فر ما تے ہیں: ’’ انہ غیر مسلم فا نہ فیہ رجا لا ًمجھولین اما عینا أوحالا، و فیھم المجروح و فیہ أحادیث ضعیفۃ معللۃ ومنکر ۃ ‘‘یہ با ت مسلم نہیں (کہ سنن نسائی کی احادیث سکو ت پر مبنی صحیح ہیں )کیو نکہ اس میں مجہو ل العین یا مجہول الحا ل اور مجر وح راوی ہیں اور اس میں ضعیف، معلو ل اور منکر احا دیث ہیں۔[3] حا فظ ابن کثیر سے پہلے حافظ ابن الصلاح نے بھی سنن النسائی کے متعلق یہا ں تک کہا ہے ’’ھذا عجیب اذ یر وی ویقول: متر وک ‘‘یہ عجیب با ت ہے کہ اس کی روایت ذکر کر
Flag Counter