Maktaba Wahhabi

59 - 103
مسلک کے خلا ف حد یث میں اپنے اس مزعو مہ اصول کی دھجیا ں اڑا دیتے ہیں۔ امام حا کم نے تو مستدرک میں کذاب اور ضعیف راویوں کی روایات پر بھی سکو ت اختیا ر کیا ہے جو اس با ت کی دلیل ہے کہ ان کا سکو ت حدیث کے صحیح ہو نے پر دلا لت نہیں کر تا۔ تفصیل کے لیے (اعلا ء السنن فی المیزا ن:ص،۸۹۔۹۴،اور مقا لا ت اثر یہ:ص،۴۷۹/۵۱۱) دیکھیں راویوں کے متعلق چند اہم فوائد: (۱) راوی پر جر ح وتعدیل کے لحاظ سے حکم لگا تے وقت مختصر کتب جرح وتعد یل پر اکتفا کر نا درست نہیں، مثلاً الکاشف للذھبی، المغنی للذھبی، تقریب التھذیب لا بن حجر وغیرہ۔بلکہ مفصل کتب کی طر ف مراجعت انتہائی ضر وری ہے، خصو صا ًاس وقت جب کسی راوی میں اختلاف ہو جائے کہ وہ ثقہ ہے یا ضعیف، تب مفصل کتبِ جرح و تعد یل کی طر ف مراجعت ضروری ہو جاتی ہے مثلاًالجرح و التعدیل لا بن ابی حاتم، التاریخ الکبیر للبخاری، تھذیب الکمال للمزی وغیرہ، لیکن اگر مفصل کتب سے تحقیق کرنے کے بعد ثابت ہوکہ یہ راوی ثقہ ہے اور مختصر کتب میں بھی یہی لکھا ہو تو پھر مختصر کتب کا حوالہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ (۲) رواۃ تین قسم کے ہیں (۱) وہ رواۃ جن کے ثقہ ہونے پر اتفاق ہے۔ (۲) وہ رواۃ جن کے ضعیف ہو نے پر اتفاق ہے۔ (۳) وہ رواۃ جن کے ثقہ یا ضعیف ہو نے میں اختلاف ہے۔ تحقیق کے دوران میں مختلف فیہ
Flag Counter