Maktaba Wahhabi

99 - 103
لغیرہ ہونے یا نہ ہونے میں محدثین کا اختلاف ہوتا ہے، حقائق بھی اس کے مؤید ہیں، مگر ان سب کے باوجود محدثین حسن لغیرہ کی حجیت کے قائل ہیں۔ کسی حدیث کو حسن لغیرہ قرار دینا ایک اجتہادی امر ہے، جس میں صواب اور غلط دونوں کا امکان ہوتا ہے، جس طرح راویان کی توثیق و تجریح بھی اجتہادی امر ہے، اسی طرح غلط اور صحیح کا تعین بھی اجتہادی معاملہ ہے، جس کا فیصلہ قرائن کے پیش نظر ہوتا ہے۔ تیسراسبب: ضعیف راوی کا تفرد جس ضعیف حدیث کو بیان کرنے میں راوی اپنے شیخ سے منفرد ہو تو محدثین ایسے تفرد کو قابلِ تقویت نہیں سمجھتے، مثلاً وہ کسی مشہور سند سے کوئی ایسی منفرد حدیث بیان کرتا ہے جو اس شیخ کے مشہور شاگرد بیان نہیں کرتے یعنی وہ امام زہری یا امام سفیان ثوری جیسے شیخ سے روایت بیان کرنے میں منفرد ہے۔ ایسی صورت میں محدثین زیادۃ الثقہ کو مطلق طور پر قبول نہیں کرتے، چہ جائیکہ وہ زیادۃ الضعیف کو تقویت دیں۔ جب ضعیف راوی کسی مشہور سند سے حدیث بیان کرنے میں منفرد ہوگا تو اس کی غلطی کا قوی یقین ہوجائے گا یا یہ تصور کیا جائے گا کہ اسے کسی اور روایت کا شبہہ ہے، یا اس کی حدیث میں دوسری حدیث داخل ہوگئی ہے یا اسے وہم ہوا کہ اس سند سے یہ متن مروی ہے یا اسے تلقین کی گئی تو اس نے قبول کر لی یا اس کی کتاب وغیرہ میں حدیث داخل کر دی گئی اور وہ اس سے بے خبر رہا۔ چوتھا سبب: جب ایک سے زائد سببِ ضعف ہوں جب حدیث کی کسی سند میں ایک سے زائدسبب ضعف ہوں مثلاً روایت میں انقطاع
Flag Counter