Maktaba Wahhabi

52 - 103
امام ابن حبان فرماتے ہیں:’’ من المحال ان یجرح العدل بکلام المجروح۔‘‘یہ بات محال ہے کہ عادل راوی پر مجروح کے کلام کے ساتھ جرح کی جائے۔اسی طرح کچھ اور ضعیف راوی ہیں جو جرح و تعدیل کے لحاظ سے رواۃ پر حکم لگاتے ہیں، ان کی نہ جرح قبول ہے اور نہ ہی توثیق۔مثلاشاذکونی، ابن خراش،سلمۃ بن القاسم، دولابی وغیرہ۔ اہم اصطلاحات: اس بحث میں علومِ حدیث کی اہم اصطلاحات پر بحث کی جائے گی۔ان شاء اللہ ۱: صححہ الحاکم ووافقہ الذھبی: اس کا مطلب ہے کہ اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح کہاہے اور حافظ ذھبی نے ان کی موافقت کی ہے۔ یہ اصطلاح علما ء کے ہاں مشہور ہے۔مستدرک حاکم کی تلخیص میں جس حدیث پر حافظ ذھبی خاموشی اختیار کریں، اس خاموشی کو موافقت باور کیا جاتا ہے حالانکہ یہ بات غلط ہے، کیونکہ کئی ضعیف اور موضوع روایات کو امام حاکم نے صحیح کہااور ان پر ذہبی نے خاموشی اختیار کی ہے، بلکہ تلخیص مستدرک میں بعض روایات کوصراحتا صحیح کہا ہے لیکن اپنی دیگر کتب میں ان پر سخت نکیر کی ہے، یاد رہے صرف اس جگہ حافظ ذہبی کی موافقت تصور ہو گی، جہاں موافقت کا لفظ بولیں یا خود صحیح کہیں یا’’ قُلتُ کما قال‘‘ جیسے الفاظ کہیں، ورنہ محض خاموشی کو موافقت قرار دینا درست نہیں ہے۔اس اصول پر سیر حاصل بحث کا مطالعہ کرنے کے لئے فاضل محقق شیخ خبیب احمد حفظہ اللہ کی قیمتی اور لاجواب کتاب (مقالات اثریہ، ص:۴۷۹تا۵۰۸)کا مطالعہ کریں۔ ۲: حافظ ذہبی کا کسی راوی کے متعلق کہنا:وُثِّقَ: حافظ ذہبی اس اصطلاح کا اطلاق عام طور پر اس راوی پر کرتے ہیں جس کو صرف امام
Flag Counter