Maktaba Wahhabi

75 - 103
تے ہیں اور اس کے با و جو د اسے متر وک کہتے ہیں۔[1] ثا بت ہو اکہ کئی ایسے راوی بھی ہیں جن کو خو د امام نسائی نے متر وک اور ضعیف بھی کہا ہے لیکن ان کی روایا ت پر سکو ت بھی کیا۔اس سے ثا بت ہوا کہ امام نسائی کا کسی حدیث پر سکو ت اختیا ر کرنے سے اس حدیث کا صحیح ہو نا لازم نہیں آتا۔ مز ید تفصیل کے لیے دیکھیں۔[2] دسواں قاعدہ: ثابت شدہ متداول کتب کا انکار کردینا بعض اپنے غلط اصولوں کی پیروی میں محدثین کی کتب کا انکار کردیتے ہیں مثلا العلل الکبیر للترمذی، انساب الاشراف، سوالات ابی عبید الآجری، وغیرھا۔یہ ثابت شدہ کتب ہیں ان سے مصنفین کے دورسے لے کر آج تک مسلسل استفادہ کیا جا رہا ہے ان ثابت شدہ کتب سے انکار جہاں غلط منہج پر واضح دلیل ہے، وہاں ظلم عظیم بھی۔تفصیل کا یہ محل نہیں بس اشارہ کافی ہے۔ بعض محدثین کی خاص اصطلاحات: اگر امام ابن حبا ن کے سا تھ کو ئی اور بھی تو ثیق کر دے تو ؟ وہ را وی ثقہ قرا ر پا ئے گا خو اہ اس راوی کو امام ابن حبا ن کی تو ثیق کے سا تھ حا فظ ذھبی یا حا فظ ابن حجر ہی ثقہ کہہ دیں تو وہ راوی وا قعۃ ثقہ شما ر ہو گا، کیو نکہ اب امام ابن حبان اکیلے تو ثیق نہیں کررہے بلکہ مزیدکی تائید بھی حاصل ہے۔ تائید کرنے والا خواہ متقدمین سے ہو یا متاخرین سے۔ جس راوی کو امام ابن حبا ن اکیلے ثقہ کہیں ؟
Flag Counter