Maktaba Wahhabi

88 - 103
حدیث حسن لغیرہ کی حجیت کے متعلق اشکالا ت اور ان کے جوابات نظر ثانی:مفتی عبدالولی خان حفظہ اللہ مفتی عبدالولی خان حفظہ اللہ نے لکھا:’’میں نے محترم ابن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ کا یہ مضمون پڑھا، ماشاء اللہ بہت تسلی اور قابل اعتماد ہے۔اللہ تعالی مزید احقاقِ حق کی توفیق دے ‘‘۔ جب کوئی شخص ایک مفروضہ بنا لیتا ہے توپھر اس کو ثابت کرنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرتا ہے، عجیب و غریب اور بے بنیاد باتوں کا سہار الینا اس کی مجبوری ہوتی ہے،کیونکہ وہ اپنے تئیں ان چیزوں کو صحیح سمجھتا ہے، اسی لئے ان کو بے دھڑک ہو کر پیش کرتا ہے حالانکہ وہ کشید کی ہوئی باتیں انتہائی کمزور ہوتی ہیں تحقیق کے میدان میں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ہم اپنے اس مقالے میں انھیں کمزور اشکالات وبے بنیاد باتوں کا علمی رد پیش کر رہے ہیں، صرف اصلاح مقصود ہے تاکہ غلطی میں مبتلا شخص کی اصلاح ہو سکے اور قارئین بھی ان کمزور شبہات واشکالات سے واقفیت حاصل کرسکیں۔ حسن لغیرہ: ۱: تعریف اس کی جا مع تعر یف یہ ہے:’’ اعتضا د روا یۃ ضعیفۃ قا بلۃ للا نجبا ربروا یۃ ضعیفۃ أ خر ی ٰ فأ کثر ھا قا بلۃ للا نجبار أیضاً‘‘ایسی ضعیف حدیث جو تقویت حا صل کر نے
Flag Counter