Maktaba Wahhabi

72 - 103
طر ح مرسل تا بعی راجح قو ل کے مطا بق جمہو ر محدثین کے نز دیک ضعیف ہو تی ہے، کیو نکہ اس میں تا بعی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بر اہ را ست بیا ن کر تا ہے اور تا بعی کے بعد روا ۃ کا ہمیں علم نہیں کہ وہ کو ن ہیں اور کتنے ہیں ؟ اس لیے وہ روایت ضعیف ہو تی ہے۔ قا عدہ نمبر:۲ بعض علما ئے احنا ف لکھتے ہیں: ’’والا نقطا ع لا یضر نا ‘‘ انقطاع ہمیں نقصان نہیں دیتا۔[1] تبصرہ: یہ با ت محد ثین کے اصو ل کے خلا ف ہے۔ انقطا ع کی وجہ سے روا یت ضعیف ہو تی ہے یہی محدثین کا اصول ہے۔ قا عدہ نمبر:۳ بعض اہل علم نے کہا کہ ہر مد لس کی عن سے مر وی روایت ضعیف ہوتی ہے! تبصرہ: حا لا نکہ یہ با ت بھی درست نہیں، کیو نکہ محدثین متقد مین سے لے کر اب تک کے تمام محدثین و محققین، سوائے چند اہل علم کے، محدثین کثیرالتدلیس راوی کی روایت عن سے مر وی ہو تو اسے ضعیف کہتے ہیں لیکن اگرراوی قلیل التدلیس ہے مثلا ًزہری وغیرہ تو اس کی عن سے مروی روایت کو صحیح کہتے ہیں الایہ کہ تدلیس ثابت ہو جائے۔ قا عد ہ نمبر:۴ بعض اہل علم نے کہا:’’حسن لغیرہ حجت نہیں ‘‘ تبصرہ: یہ اصو ل بھی با طل ہے، ائمہ متقد مین اور متا خرین سے یہ با ت کثر ت سے ثا بت ہے کہ حسن لغیرہ حجت ہو تی ہے۔ اپنی شروط کے سا تھ اس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ قا عدہ نمبر:۵ کذاب اور ضعیف را وی کو ثقہ ثا بت کر نے کی کو شش کر نا ! تبصرہ: جو راوی اصو لِ محدثین اور جر ح وتعدیل کی رو شنی میں ضعیف یا کذا ب ثا بت ہو جا ئے تو
Flag Counter