Maktaba Wahhabi

37 - 103
شیخ محمد خبیب احمد حفظہ اللّٰه لکھتے ہیں:’’ا مام حاکم کا حضرت انس رضی اللّٰه عنہ کی حدیث کا انتساب صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی طرف کرنا محل نظر ہے، کیونکہ یہ روایت سنن النسائی اور سنن ابن ماجہ میں ہے، علامہ مزی رحمہ اللّٰه نے بھی اس حدیث کو ان دونوں کتب کی طرف منسوب کیا ہے۔(تحفۃ الاشراف للمزی:ج۱ص۳۱۹،ح:۲۲۹)یہ روایت صحیح ابن حبان میں بھی موجود ہے جیسا کہ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے، موارد الظمان (ص۲۹۸،ح:۱۲۲۰)میں ذکر کیا ہے۔معلوم شد کہ موارد الظمان زوائد علی الصحیحین ہے۔یعنی اس میں صحیح ابن حبان کی ایسی روایات ہیں جو بخاری و مسلم میں نہیں، چنانچہ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ مقدمہ کتاب میں فرماتے ہیں:’’ فقد رأیت أن أفرد زوائدصحیح أبی حاتم محمد بن حبان البستی علی صحیح البخاری و مسلم ‘‘[1] یہ مضبوط دلیل ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بخاری و مسلم میں نہیں۔ امام حاکم کا اسے ان کتب کی طرف منسوب کرنا قابل غور ہے۔ حافظ ذھبی رحمہ اللہ کو بھی چاہئے تھا کہ وہ اس میں امام حاکم کا تعاقب کرتے۔ تنبیہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اتحاف المھرۃ (ج۲ص۲۴۹،ح:۱۶۴۳)میں اسے صحیح ابن حبان اور مسند احمد کی طرف منسوب کیا ہے اور المستدرک کا حوالہ ان سے رہ گیا ہے، حالانکہ یہ کتاب ان کی شرط پر ہے۔فلیستدرک علیہ [2] دورانِ تخریج، تخریج شدہ کتب سے استفادہ کرنا: جب آپ تخریج کر رہے ہیں تو آپ کے ہم عصر یا ماضی کے کسی اہلِ علم نے جو کتبِ
Flag Counter