Maktaba Wahhabi

89 - 103
کے قابل ہو، ایسی ضعیف حد یث یا احاد یث سے تقویت حا صل کر لے جو تقویت دینے کے لائق ہو۔[1] اس میں ایک حد یث کی متعدد سندیں ہو تی ہیں اور ان کا ضعف شدید نہیں ہو تا، اس وجہ سے وہ حسن لغیر ہ کے درجے تک پہنچ جا تی ہیں۔ اگر ضعف شدید ہے تو وہ حسن لغیر ہ کے درجے تک نہیں پہنچتی۔ یہ با ت اچھی طر ح جا لینی چا ہیے کہ ائمہ محد ثین کا یہی مو قف ہے کہ حسن لغیرہ حجت ہے۔، ضعف خفیف اور ضعف شدید کے فر ق کا لحا ظ رکھنا انتہا ئی ضرو ری ہے۔ ۲: ضعیف روایت کثرتِ طر ق کی وجہ سے اس وقت بھی حسن لغیرہ نہیں بنتی جب وہ اپنے سے او لی (مضبوط )کے مخالف ہو۔ مثلاًنماز میں رفع الیدین کرنے کی احادیث حد تو اتر تک جا پہنچی ہیں، جن میں صحیحین کی روا یات بھی ہیں، جبکہ ترک ِ رفع الیدین کی روایات اثباتِ رفع الیدین کی احا دیث کے مقا بلے میں انتہا ئی کمزور بلکہ ساقط الا عتبار ہیں۔ تو حد تواتر پر پہنچنے والی اعلی درجے کی صحیح احا دیث کے خلاف ضعیف اورسا قط الا عتبار روایات کو اپنے کثرت ِطر ق کی بناپر حسن لغیرہ قرار دیناظلم عظیم ہے۔ ۳: شاذ،شاذسے مل کر حسن لغیر ہ نہیں بنتی۔جب ایک روایت شاذہے اور اس کی سند یں بھی زیادہ ہیں تو وہ شاذ ہی ر ہے گی، کثرتِ طر ق کی وجہ سے حسن لغیرہ نہیں بن سکتی۔ امام تر مذی نے حسن کی تعریف میں یہ شرط لگائی ہے کہ وہ شاذ نہ ہو (العلل الصغیر للترمذی ص:۸۹۸)محدث البانی فر ماتے ہیں: یہ ثابت ہو گیا کہ شاذاور منکرحدیث کی ان مردود اقسام میں سے ہیں، جو کسی شمار میں نہیں، اس لیے اسے بطور شاہد پیش نہیں کیا جاسکتا کیو نکہ اس کا وجو د اور عدمِ وجود دونوں برابر ہیں۔[2]
Flag Counter