Maktaba Wahhabi

302 - 373
ہجرت فرض عین ہو جائے گی۔ ان علاقوں میں رہنے والوں کی دشنام طرازیوں یا ان پر منافقت کا فتویٰ لگانا جائز نہیں بلکہ دشنام اور منافقت کا حکم صرف انہی صفات پر لگ سکتا ہے جو اس بارے میں کتاب و سنت میں وارد ہوئی ہیں، اور ان صفات میں جہاں اہل ماردین کے بعض لوگ شامل ہوں گے وہاں بعض دوسرے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ رہا ماردین دارالاسلام یا دارالحرب ہونے کا مسئلہ تو یہ ملا جلا ہے اور اس میں دونوں وصف پائے جاتے ہیں نہ تو یہ دارالاسلام کے درجے میں ہے جس پر اسلام کے احکام لاگو ہوتے ہیں کیونکہ اس کی فوج تو مسلمان ہے، اور نہ ہی یہ دارالحرب کے درجے میں آتا ہے جس کے باشندے کافر ہوتے ہیں، بلکہ یہ تیسری نوعیت کا حامل ہے چنانچہ اس میں مسلمان جس لائق ہو اس سے وہ سلوک کرنا چاہیے اور شریعت اسلام سے خروج کرنے والا جس لائق ہو اس سے وہ سلوک روا رکھنا چاہیے۔(ج 28 ص 240-241) (5) اہل بدعت کے پیچھے نماز کے بارے میں اہل سنت کا موقف اہل سنت کا شعار ہے کہ جب وہ مسلمانوں کے کسی بھی شہر یا علاقے میں ہوں وہاں جمعہ اور عید کی نمازوں میں شرکت کی جائے اور اہل ایمان سے تعلق اور موالات رکھی جائے۔ ٭ اہل سنت و الجماعت کے اصول میں ہے کہ وہ جمعہ، عید اور جماعت کی نمازوں میں شرکت کرتے ہیں اور جمعہ و جماعت کو چھوڑ نہیں دیتے، جیسا کہ روافض یا دیگر اہل بدعت کرتے ہیں۔ چنانچہ اگر امام مستور الحال ہو اور انسان اس کے ہاں کوئی بدعت یا فسق و فجور نہ پائے تو ائمہ اربعہ اور دیگر مسلمانوں کے دیگر ائمہ کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس کے پیچھے جمعہ و جماعت کی نماز ادا کرنی چاہیے۔ ائمہ میں سے کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ جب
Flag Counter