Maktaba Wahhabi

50 - 373
سلسلہ میں ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:﴿وَكَانُوا شِيَعًا﴾’’اور ٹولے فرقے بن گئے‘‘ یہ لوگ خوارج ہیں، بعض کا کہنا ہے کہ یہ لوگ بدعات پرست ہیں۔ جبکہ ظاہر یہ ہے کہ یہ آیت ان سبھی لوگوں کو شامل ہے جو دین کو چھوڑتے اور اس کی مخالفت پر کمربستہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ اللہ نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر مبعوث کیا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے، اس کی شریعت ایک ہی ہے جس میں کوئی اختلاف ہے نہ افتراق۔ اب اس میں جو لوگ اختلاف کرتے ہیں اور ’’ٹولوں میں منقسم ہو جاتے ہیں‘‘ جیسا کہ اہل فرق اور اہل ضلال خواہشات و شہوات کی بناء پر منقسم ہوتے ہیں تو ایسے لوگوں سے ہی اللہ نے اپنے نبی کو بری الذمہ اور لاتعلق ٹھہرایا ہے۔(مختصر ابن کثیر: 2/632-638) افتراق امت بصورت فرقہ جات۔۔۔ مستحق نجات صرف ایک: ان سب باتوں کے باوجود لوگوں کی اکثریت اختلاف اور تفرقہ میں پڑنے سے نہ رہی، الا ماشاءاللہ، چنانچہ دین میں نزاع و افتراق عام ہوا، اور لوگ فرقوں، گروہوں اور ٹولوں میں بٹنے لگے اور قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ ان کو اس کا ایک حصہ دوسرے سے متعارض نظر آنے لگا، علم اور روشن دلیلیں واضح طور پر مل چکنے کے باوجود حق کے بارے میں اختلاف کرتے رہے، تاآنکہ قرآن کی آیت ان پر فٹ ہونے لگی۔ ﴿وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً ۖ وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ﴿١١٨﴾إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ ۚ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ ۗ﴾(ھود: 119) ’’اگر تمہارا رب چاہتا تو لوگوں کو ایک امت بنائے رکھتا(مگر نہیں)یہ اختلاف کرتے ہی رہیں گے سوائے جس پر اللہ کی(خاص)رحمت ہو۔ اور اسی لئے
Flag Counter