Maktaba Wahhabi

119 - 373
پر اہل سنت کو دوسروں سے اعتقاد و منہج میں ممیّز ہونا تھا اگرچہ درحقیقت وہ اسی مذہب کا تسلسل تھے جس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم چلے تھے۔ فتنوں کی ابتداء: فتنے کیسے شروع ہوئے اور فرقے کیسے جنم لیتے ہیں، یہ تاریخ تو بہت طویل ہے تاہم یہاں پر ہم اس کی بعض جھلکیوں کی اشارتاً نشاندہی کئے دیتے ہیں تاکہ اس نتیجے تک پہنچ سکیں کہ اہل سنت و الجماعت دوسرے لوگوں سے کیونکر متمیز ہوئے۔ (1) یہ تو زبان زد عام ہی ہے کہ دین میں پہلی بدعت خوارج اور روافض کی بدعت تھی جو فتنہ عبداللہ بن سبا اور شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے فوراً بعد ظہور پذیر ہوئی۔ ایک طرف خوارج تھے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر اور ان کے خلاف خروج کرنے لگے، جبکہ دوسری انتہاء پر روافض تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت اور عصمت بلکہ نبوت اور الوہیت تک کا دعویٰ کرنے لگے۔ اس کے بعد تو بدعات یکے بعد دیگر جنم لینے لگیں۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے آخر دور میں ابن زبیر رضی اللہ عنہ اور عبدالملک کی امارت کے عہد میں مرجیہ اور قدریہ کی بدعت نے سر اٹھایا، پھر تابعین کے ابتدائی دور میں اموی خلافت کے آخر عہد میں جہمیہ اور تشبیہ اور تمثیل کی بدعت منتشر ہوئی جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں اس قسم کی کوئی چیز وجود نہ رکھتی تھی۔ (2) جب فتنے شروع ہوئے تو مسلمان احادیث کی اسناد، نقد اور رجال کی چھان پھٹک کی جانب متوجہ ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ سلف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت دروغ گوئی کا اندیشہ لاحق ہوا۔۔ خاص طور پر اھواء و خواہشات کا تفرقہ پڑا اور بدعات نے جنم لینا شروع کر دیا۔۔ چنانچہ امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم کے مقدمے میں ابن سیرین رحمہ اللہ سے روایت
Flag Counter