Maktaba Wahhabi

270 - 373
اس پر اقامت حجت نہ ہو جائے اور دلیل واضح نہ کر دی جائے۔ جس شخص کا ایک بار قطعی طور پر مسلمان ہونا ثابت ہو جائے اس کا یہ حکم شک کی بناء پر زائل نہیں ہو سکتا، بلکہ جب تک اقامت حجت اور ازالہ شبہ نہ ہو جائے اس وقت تک زائل نہیں ہو سکتا۔(ج 12 ص 500) ٭ لعنت بھی وعید کے باب سے ہے اس لئے اس کا حکم بھی عمومی طور ہی پر لگانا چاہیے۔ اور جہاں تک ایک متعین شخص کا تعلق ہے تو ہو سکتا ہے وعید اس سے کسی صحیح توبہ کی وجہ سے مرفوع ہو جائے یا نیکیوں کی وجہ سے ایسا ہو جائے جو برائیوں کو مٹاتی ہیں، ایسے مصائب کی بناء پر بھی ایسا ہو سکتا ہے جو گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، کسی قابل قبول شفاعت کی بدولت بھی اس کے علاوہ کسی اور ایسے سبب کی بناء پر بھی وعید ٹل سکتی ہے جس کا(دنیوی)نقصان گناہ گار سے آخرت کے عذاب کو ساقط کر دے۔ یہ اس شخص کے بارے میں ہے جس سے کوئی گناہ سرزد ہو چکا ہو۔۔ بنا بریں کسی بھی متعین شخص کو یقینی طور پر جنتی نہیں کہا جا سکتا سوائے یہ کہ الگ سے اس کے بارے میں دلیل خاص ہو، اسی طرح کسی متعین شخص کو یقینی طور پر دوزخی نہیں کہا جا سکتا الا یہ کہ اس کے بارے میں الگ سے دلیل خاص موجود نہ ہو۔ صرف ایک عموم میں شامل ہونے کی بناء پر اس یقینی امر میں کوئی ظنی حکم نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دونوں ہی عموموں میں شامل ہوتا ہو اور اس بناء پر ثواب کا بھی مستحق ہو اور عذاب کا بھی۔(ج 35 ص 66-58-282) اجتہاد یا تاویل کرنے والے مسلمان عالم کے بارے میں اہل سنت کا مسلک اہل سنت و الجماعت جہاں اہل بدعات کے لوگوں سے فرداً فرداً کافر یا فاسق کہنے میں جلدی کرنے سے احتیاط برتتے ہیں تاآنکہ ان پر قیام حجت اور ازالۂ شبہات نہ ہو جائے،
Flag Counter