Maktaba Wahhabi

213 - 373
ہو جو نیکوکاری اور حسنات و صالحات کی بناء پر ایک آدمی کی ستائش کا سبب بنتی ہیں۔ یہ ہے موازنہ اور جانچ اور پرکھ کرنے کا طریقہ! اس پر چلنے سے ہی آدمی اس عدل و قسط پر قائم رہ سکتا ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے کتاب اور میزان کا نزول فرمایا ہے۔(ج 10 ص 364-366) ٭ سلف جب اہل کلام کی مذمت کرتے ہوئے کوئی بات کہتے ہیں مثلاً یہ کہ ’’علماء کلام زندیق ہیں‘‘ یا مثلاً ’’علم کلام میں پڑنے والا کوئی شخص بھی فلاح نہیں پا سکتا‘‘ تو اس سے مراد مطلق علم کلام نہیں ہوتا بلکہ اس سے عرفاً وہ لوگ مراد ہوتے ہیں جو راہ رسل سے ہٹ کے دین میں کلام زنی کرتے ہیں۔(ج 12 ص 406-461) (3) ’’ظلم‘‘ اور ’’عدوان‘‘ کے مرتکب مذہب سنت کے مخالفین سے ظلم و عدوان اور زیادتی کا ارتکاب اجتہاد یا تاویل کی صورت میں غلطی(خطا)کی بناء پر بھی ہو سکتا ہے اور ظلم اور ہٹ دھرمی کی بناء پر بھی، موخر الذکر نافرمان اور گناہ گار ٹھہریں گے جبکہ اول الذکر کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ غلطی پر ہیں۔ ٭ وہ لوگ جو بغاوت، ظلم، اعتداء یا کسی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں ان کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں: ایک تاویل کرنے والے اور دوسرے تاویل نہ کرنے والے۔ اول الذکر میں وہ لوگ شمار ہوتے ہیں جو اہل علم و دین ہیں ان کے بعض حضرات کسی امر کو حلال سمجھتے ہیں، جبکہ دوسرے سبھی اسے حرام قرار دیتے ہیں مثلاً بعض حضرات کے
Flag Counter