Maktaba Wahhabi

132 - 373
ہیں۔۔ ٭ اسی طرح دین میں کوئی بھی ایسا مسئلہ نہیں رہ جاتا جس کے بارے میں سلف نے کلام نہ کیا ہو اس لئے اس کی مخالفت یا موافقت میں سلف سے ضرور کوئی نہ کوئی قول مل جاتا ہے۔(ص 13، ص 23-27) ’’جماعت‘‘ نجات دنیوی و اخروی کی بنیاد ہے اہل سنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت سے متمسک اور وابستہ رہنا لازم سمجھتے ہیں، تفرقہ و اختلاف کے امکانات سے بے انتہاء گریز کرتے ہیں۔ کتاب، سنت اور اجماع کے پابند رہتے ہیں۔ متشابہات کے مقامات سے جو امت کا شیرازہ بکھیرتے ہیں اہل سنت بہت دور رہتے ہیں، کیونکہ ’’جماعت‘‘ کو دنیوی و اخروی نجات کی بنیاد سمجھتے ہیں۔ ٭ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی کی تھی کہ ان کی امت 73 فرقوں میں بٹے گی ایک کو چھوڑ کے سبھی دوزخی ہوں گے اور وہ جماعت ہو گی دوسری حدیث میں اس نجات پانے والے فرقے کی نشاندہی اس طرح کی ہے کہ وہ لوگ اس طریقے پر ہوں گے جس پر آج میں اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چل رہے ہیں۔(ج 3 ص 159) ٭ مسلمان پر فرض ہے کہ رسول اکرم کی سنت، خلفائے راشدین، مہاجرین و انصار کے سابقین اولین اور ان کے تابعین باحسان کی سنت کو لازم پکڑے اور ایسے مسائل جن میں امت کا اختلاف اور نزاع ہو، اگر ان کا علم و عدل سے فیصلہ کر سکے تو ٹھیک، وگرنہ نصوص و اجماع سے جو ثابت ہے اس سے بہرحال چمٹا رہے، اور ان لوگوں سے ہمیشہ دامن بچاتا رہے جنہوں نے﴿مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ﴾کے مصداق اپنے دین میں
Flag Counter