Maktaba Wahhabi

55 - 373
کے ائمہ ہدایت آج تک ان روشن مشعلوں کی طرح چراغ راہ بنے ہوئے ہیں جو راہ حق، اتباع سنت اور پیروی رسول کی راہوں میں رہنمائی کا کام دیتی ہیں، کہ اللہ کو جس کی خیر اور بھلائی منظور ہو اس راہ پر گامزن کر دے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت اور حجیت ہر زمانے میں اس طائفہ کا وہ خاص اصل الاصول جس کی بنیاد پر ان کو امتیاز حاصل ہوا، وہ تھا کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع سلف از صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین عظام رحمہم اللہ اور ائمہ قرون ثلاثہ رحمہم اللہ سے ان کا والہانہ لگاؤ، اور یہی وہ ڈھال تھی جس نے ان کو افتراق، اختلاف اور عقل و اھواء کے پے در پے حملوں سے بچائے رکھا۔ پھر جب بات کتاب و سنت کی ہو تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر کتاب اللہ کو سمجھنے والا اور سنت کا علم رکھنے والا کون ہو گا؟ شارح ’’الدررالمضیہ‘‘ کہتے ہیں: امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم جسے تمام امتوں پر فضیلت حاصل ہے، اس پوری امت میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرح کا کوئی نہیں ہے جو کہ خیر البشر کی صحبت سے فیض یاب ہوئے ہیں۔ ائمہ سنت کا معتمد قول یہی ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم سب کے سب عدول ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ﴾’’محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ جو ان کے ساتھ ایمان لائے۔‘‘ لہٰذا فضیلت میں کوئی شخص صحابہ رضی اللہ عنہم کے درجے کو نہیں پہنچتا، جس کی دلیل صحیحین کی اس حدیث سے ملتی ہے جس کے راوی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں:((لا تَسُبُّوا أصْحابِي، فَوالذي نَفْسِي بيَدِهِ لو أنَّ أحَدَكُمْ أنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، ما أدْرَكَ مُدَّ أحَدِهِمْ، ولا نَصِيفَهُ))’’میرے صحابہ کو گالی مت دو۔ مجھے اس ذات کی قسم جس
Flag Counter