Maktaba Wahhabi

182 - 373
فصل پنجم وہ امور جن میں اہل سنت و الجماعت کے ہاں اختلاف قابل قبول ہے اہل سنت و الجماعت کے ہاں بعض ایسے امور میں ایک سے زیادہ اجتہاد ہو سکتے ہیں جن میں سلف سے اختلاف منقول ہے اور ایسے مسائل میں اختلاف کرنے والے کی تضلیل نہیں ہو سکتی(گمراہ قرار نہیں دیا جا سکتا)ان میں سے کچھ مسائل ہم بطور احاطہ تو نہیں، بطور مثال بیان کئے دیتے ہیں۔ (1) بعض اہل سنت کے مابین حضرت عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں اختلاف ہوا تھا جبکہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی افضلیت پر تو ان کا اتفاق تھا مگر اول الذکر کے ایک دوسرے کے افضل ہونے کے بارے میں اختلاف تھا چنانچہ کچھ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو مقدم سمجھتے تھے اور اس کے بعد خاموشی اختیار کرتے تھے یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو چوتھا نمبر قرار دیتے تھے، کچھ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقدم کرتے تھے اور کچھ بالکل خاموشی اختیار کرتے تھے۔ مگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی افضیلت کا موقف ہی اہل سنت کے ہاں قرار پکڑ گیا۔ اگرچہ یہ مسئلہ یعنی حضرت عثمان یا حضرت علی رضی اللہ عنہما کی افضلیت کا مسئلہ اہل سنت کے ان اصول میں سے نہیں ہے جن میں جمہور اہل سنت کے ہاں مخالف یا اختلاف کرنے والوں کو گمراہ قرار دیا جائے گا وہ ان کی خلافت کا مسئلہ ہے، کیونکہ اہل سنت کا اعتقاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں اور جو ان ائمہ میں سے کسی کے بھی خلافت میں طعن کرے وہ اپنے گھر میں بندھے ہوئے گدھے سے بھی زیادہ گمراہ ہے۔(ج 3 ص 153)
Flag Counter