Maktaba Wahhabi

195 - 373
تعلق اور دوستی رکھتے ہیں اور اسی کی بناء پر دشمنی، یوں امت میں تفریق و تفرقہ پیدا کرتے ہیں۔ خوارج نے بھی تو اپنے عقائد کے مطابق قرآن کی کچھ آیات کی تاویل کی تھی، پھر جو اس کی مخالفت کرتا اسے کافر قرار دینے لگے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ وہ قرآن کی مخالفت کرتا ہے۔ بنا بریں جو آدمی ایسے اقوال ایجاد کرتا ہے جن کی اصل قرآن میں موجود نہیں اور پھر ان کی مخالفت کرنے والے کو کافر قرار دیتا ہے اس کا قول خوارج کے قول سے بھی بدتر ہے۔(ج 20 ص 163-164) (7) سرکشی و زیادتی اور تفریط مفارقین(اہل)سنت میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو نہایت سرکش اور زیادتی و بغاوت کرنے والے ہوتے ہیں اور ایسے لوگ بھی جو تفریط کرنے والے جاہل ہوتے ہیں۔ بیشتر اہل بدعات مثلاً خوارج، روافض، قدریہ، جہمیہ اور ممثلہ ایسے لوگ پہلے ایک اعتقاد بناتے ہیں جو کہ ضلال و گمراہی ہوتا ہے مگر وہ اسے ہی حق سمجھ لیتے ہیں پھر اس میں جو ان کا مخالف ہوتا ہے اسے کفر پر سمجھتے ہیں۔ یہیں سے ان کے تانے، حق سے کفر کرنے اور مخلوق پر ظلم کرنے میں اہل کتاب سے بخوبی مل جاتے ہیں اور شاید یہ بیشتر تکفیری(کافر کہنے والے)ایسی باتوں کی بناء پر تکفیر کرتے ہیں جن کی نہ حقیقت قابل فہم ہوتی ہے اور نہ حجت کا پتہ ہوتا ہے۔ یہ لوگ جو باطل کی بناء پر تکفیر کرتے ہیں انہی کے ساتھ ان لوگوں کا بھی شمار کیا جا سکتا ہے جو اہل سنت و الجماعت کے عقیدے کو کماحقہ نہیں جانتے یا اس میں سے کچھ جانتے ہیں اور کچھ جاہل ہوتے ہیں۔ پھر جو جانتے ہیں اسے لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتے بلکہ
Flag Counter