Maktaba Wahhabi

291 - 373
٭ اللہ تعالیٰ نے نفس انسانی کے اس حد تک قتل کی اجازت فرمائی ہے جو مخلوق کی خیر و بہتری کے لئے ضروری ہے جیسا کہ ارشاد ہے:((والفتنة اكبر من القتل))کہ فتنہ قتل سے بڑھ کر ہے، یعنی اگرچہ قتل میں شروفساد کفار کے فتنے میں جو شر اور فساد ہے وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ چنانچہ جو شخص مسلمانوں کو اللہ کے دین کی اقامت سے نہیں روکتا اس کے کفر کی زد بھی دوسروں پر نہیں پڑتی بلکہ اپنی حد تک ہی رہتی ہے۔ فقہاء اسلام نے اس لئے کہا ہے کہ خلاف کتاب و سنت بدعات کا داعی و مبلغ ایسی سزا کا حق دار ہے جس کا مستوجب ایک خاموش رہنے والا نہیں ہوتا۔(ج 28 ص 355) (3) شرعی ضوابط جو اہل بدعت سے رویہ و سلوک کے بارے میں اہل سنت کے ہاں محفوظ رہتے ہیں اہل سنت و الجماعت جہاں لوگوں کے سامنے اہل بدعت کی حقیقت کا انکشاف کرتے ہیں، ان کی حقیقت حال بیان کرتے ہیں، اور بدست و زبان ان کا رد و انکار کرتے ہیں وہاں وہ یہ کام دو بنیادی اور اساسی ضابطوں کی پابندی کرتے ہوئے سر انجام دیتے ہیں: ایک یہ کہ یہ سب کچھ اللہ عزوجل کی خاطر اخلاص اور اطاعت، اس کے حکم کی موافقت اور متابعت کرتے ہوئے اور اصلاح کی خواہش و امید رکھتے ہوئے سر انجام دیا جائے، اس میں کسی قسم کی ہوائے نفس، ذاتی انتقام یا دنیوی پرخاش کا کوئی دخل نہ ہو، دوسرا یہ کہ یہ سب کچھ ایسے شرعی انداز میں بجا لایا جائے جس کا حکم دیا گیا ہو اور وہ اس طرح کہ مختلف حالات اور صورت احوال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے مصلحت بر آتی ہو اور مفسدت دور ہوتی، وگرنہ وہ شرعی انداز قرار نہ پائے گا جس کا حکم بھی دیا گیا ہے اور مطلوب بھی وہی ہے۔
Flag Counter