Maktaba Wahhabi

257 - 373
اشیاء کا ارادہ رکھنے اور کسی چیز پر قدرت رکھنے کی تکذیب شامل ہے۔ ان میں سے کچھ تو کسی چیز کے رونما ہونے سے قبل اللہ کے علم اور لکھی ہوئی تقدیر کے بھی منکر ہیں۔۔ منزلہ بین المنزلتین کا مطلب ہے کہ فاسق انسان نہ تو(کچھ اسباب کی بناء پر)مومن کہلا سکتا ہے اور نہ ہی کافر، اس لئے وہ منزلہ بین المنزلتین(دونوں کے بیچوں میں بیچ)شمار ہو گا۔ انفاذ الوعید کا مطلب ہے کہ ملت کے فاسق لوگ(مخلد فی النار)ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، نہ تو شفاعت سے نکلیں گے نہ کسی اور طریقے سے، جیسا کہ خوارج کا عقیدہ ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں ائمہ(خلفاء)کے خلاف خروج اور قتال کا جواز بھی شامل ہے۔(ج 13 ص 386) ابھی نفی صفات کا فتنہ رونما نہ ہوا تھا کہ جعد بن درہم نے آنکھ کھولی، یہ اس بدعت کا بانی تھا، اسے امیر خالد بن عبداللہ القسری نے ذبح کیا۔۔ پھر مشرق کی سمت ترمذ کے علاقے سے جہم بن صفوان رونما ہوا اور وہاں اس کا مذہب زور جڑ پکڑنے لگا۔۔ ان کا مذہب اصل میں اس وقت مشہور ہوا جب امام احمد رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ سنت کو ایذاؤں کا سلسلہ شروع ہوا کیونکہ مامون کے امارت کے دور میں یہ خاصے پروان چڑھے تھے۔۔ تب تمام طوائف کے منکرین صفات، ابن ابی داؤد کے گرد جمع ہو گئے تھے۔ امام عبداللہ بن مبارک، اسحاق اور بخاری رحمہم اللہ ایسے دیگر علماء اہل سنت ان سب لوگوں کو جہمیہ کا نام دیتے تھے۔ امام احمد رحمہ اللہ کے اصحاب میں متاخرین حضرات اور دیگر بہت سے لوگ یہ سمجھنے لگ گئے کہ امام احمد رحمہ اللہ کے مقابل صرف معتزلہ تھے، حالانکہ ایسا نہیں ہے
Flag Counter