۳۔.... ہمارے موقف کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتب کا، اس کے رسولوں کا، جو کچھ وہ رسول، اللہ کے پاس سے لے کر آئے اس کا، اور ثقات نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے اس کا اقرار کرتے ہیں ۔ [1]ان میں سے کسی چیز کو بھی ہم ترک نہیں کرتے۔ [2]
۴۔.... ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ بلاشبہ اللہ عزوجل ایک الہٰ ہے۔ اس کے سوا کوئی بھی معبود برحق نہیں ۔ یکتا و بے نیاز ہے۔ نہ تو اس کی بیوی ہے نہ ہی اولاد ، بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے۔ [3]
۵۔.... اور بلاشبہ جنت و دوزح برحق ہیں ۔ [4]
۶۔.... قیامت یقیناً آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں ۔
۷۔.... اور یقینااللہ تعالیٰ جو قبروں میں ہیں ان کو اٹھانے والے ہیں ۔ [5]
۸۔ ....ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستو ی ہے۔ [6]
جیسا کہ اس نے فرمایا :
﴿ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى ﴾ [طہ: ۵]
’’ رحمان جو عرش پر مستوی ہوا۔‘‘
|