سے ان کا کفر اور بتوں کی عبادت کا ذکر کیا (تو یہ بھی ان ہی کے عمل ہونے )اگر انھوں نے یہ خود ہی مقدرکیا اور پیداکیا توانھوں نے وہ کیاہے جورب کے فعل اور تقدیرسے باہر ہے ۔
اور یہ کیے جائز ہے کہ ان کے لیے ایسی قدرت تقدیر اور فعل ہو جو رب کے لیے بھی نہیں ۔جس نے یہ گمان کیا اس رب کو عاجز قرار دیا ۔اللّٰہ تعالیٰ عن قول المعمزین لہ علواکبیرا۔
کیادیکھنے نہیں کہ جس نے یہ گمان کیا کہ لوگ وہ جانتے ہیں جو اللہ بھی نہیں جانتاتو اس نے لوگوں کے لیے اس علم کا اثبات کردیاجو اللہ کے علم میں بھی نہیں اور لوگوں کو اللہ کا نظر بنادیا اسی طرح جس نے یہ گمان کیا کہ لوگ ایسی چیزپر بھی قادر ہیں جس پر رب نہیں تو اس نے لوگوں کے لیے ایسی سلطنت قدرت اورتمکن کا اثبات کیا جو رب کے لیے بھی نہیں ۔تعالیٰ اللّٰہ عن قول اھل الزور۔
۱۴۔ایک اور جواب ان سے کہا جائے گا :کیا کا فر کا کفر کرنا فاسد باطل اور تناقض ہے ؟اگر کہیں ہاں توکہا جائے گا :وہ (کافر) فاسد متناقض قبیح کیسے کرے گا ،جب کہ وہ اسے حسن ،صحیح اور افضل اوادیا سمجھ ہے ؟جب یہ جائز نہیں کیوں کہ فعل ہی حقیقت کے مطابق فعل ہوتا ہے نہ کہ اس کے مطابق جس کے ساتھ فعل نتہی ہے ۔
پس واجب ہواکہ اللہ ہی نے کفر کو مقدر کیا ،اور اس نے ہی اس کو فاسد باطل ،متناقض،اور حق وسداد کے خلاف پیداکیا۔
٭٭٭
|