میں اطفال کو تکالیف نہیں دیں ؟مثلاجذام کی بیماری جس سے ہاتھ پاؤں کٹ جاتے ہیں اور اس کے علاوہ دیگربیماریاں جوان کو ایلام دیتی ہیں اور یہ سائغ وجائز ہے جب وہ ہاں کہیں تو کہاجائے گا :جب یہ عدل ہے تو اس کا انکار کیوں کہ وہ آخرت میں بھی ان کو الم دے اور یہ عدل ہو؟
اگر کہوں کہ دنیامیں اس لیے الم دیتاہے کہ اس سے اس کے آباء عبرت پکڑیں ۔تو کہا جائے گا: جب وہ دنیا میں ان کو اس لیے تکلیف دیتاہے کہ ان کے والدین عبرت پکڑلیں اور یہ عدل ہے تووہ آخرت میں کفار کے المفال کو ان کے آباء کوطیش دلانے کے لیے عذاب کیوں نہیں دے گا اور یہ ہو بھی عدل ؟جب کہ ایک حدیث میں یہ کہا بھی گیاہے کہ
(( لا ان الا لمفال تو ججلم ناریوم القیامۃتم یقال لھم :اقتموگا ،فن اقتحھاادخل اممبنۃ ومن لم یقتحھادخل النار)) (قدم تخریجہ )
’’وہ بچو کے لیے روزقیامت آگ بھڑکائی جائے گی،پھر ان سے کہا جائے گا :اس میں داخل ہوجاؤ،جو داخل ہوگیا وہ جنت میں داخل کیا جائے گا اور جو نہ ہوا وہ آگ میں داخل کیا جائے گا۔‘‘
مسئلہ :اور اعذال کے متعلق یہ کیاگیاہے بلکہ نجاواسے بھی مروی ہے کہ
((ان شئت اسمعتک ضعفاءہم فی النار))[1]
’’اگر تو چاہے تو میں تجھے آگ میں ان کی چیخ وپکار سناؤں ‘‘
۱۸۔ایک جواب یہ بھی ہے کہ ان سے کہاجائے گا:کہا اللہ نے فرمایانہیں :
|