اور غیر حیی سے ان کے ظہور کے جواز کا انکار تم کیوں کرو گے۔اور ہر وہ مسئلہ جو علم سے متعلق ان سے ہم نے پوچھا ہے وہ قدرت ،حیات اور سمع وبصر کو بھی شامل ہے۔ ۲۰: معتزلہ کا گمان ہے کہ اللہ کا فرمان(سمیع و بصیر )کا معنی علیم ہے ان سے کہا جائے گا اللہ کے فرامین﴿إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَى ﴾ (طہ:۴۶)اور فرمایا: ﴿قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا ﴾(المجادلہ:۱)’’اللہ نے یقینااس عورت کی بات سن لی ہے جو اپنے خاوند کے بارے میں (اے نبی)آپ سے جھگڑ رہی ہے ‘‘کا معنی تمہارے نزدیک علم ہوا ؟اگر وہ کہیں ہاں تو کہا جائے گا:پھر یہ واجب ہوا کہ تم کہو : ﴿إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَى ﴾(طہ:۴۶)کا معنی ہے اعلم واعلم۔ ۲۱: معتزلہ نے رب العالمین کی صفات کی نفی کی ہے ۔اور گمان کیا ہے کہ سمیع وبصیر علیم کے معنی میں ہے جیساکہ نصاری نے گمان کیا ہے کہ سمیع و بصیر اور اس کی بصر اس کا کلام ہے اور وہی اس کا علم ہے اور وہی اللہ ہے ۔﴿سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا ﴾۔ معتزلہ سے کہا جائے گا :تمھارے نزدیک جب سمیع وبصیر کا معنی عالم ہے تو تم نے یہ گمان کیوں نہیں کیا کہ وہ قادر بھی عالم کے معنی میں ہے اور تمہارے ہاں جب وہ حیی بمعنی قادر ہے تو یہ کیوں نہیں گمان کیا کہ وہ قادر بمعنی عالم ہے ۔اگر وہ کہیں کہ اس سے واجب آتا ہے وہ معلوم مقدور ہو تو کہا جائے گا :اگر سمیع و بصیر کا معنی عالم ہو تو ہر معلوم مسموع بھی ہوا ۔اور جب یہ جائز نہیں تو تمھارا قول باطل ہوا۔ ٭٭٭ |