Maktaba Wahhabi

121 - 184
ا:اگر یہ عین بدن آدم تھی تو ابدان ہمارے مخالف معتزلہ کے نزدیک ایک ہی جنس ہے۔اور یوں کہ ان کے نزدیک ابدان ایک ہی جنس ہیں اس لیے ابلیس کے جسد میں بھی وہ نعمت پیدا ہوں گی جو آدم علیہ السلام کے جسد میں ہوتی۔ ب:اسی طرح اگر عرض مراد لیں تو جس نے زندگی رنگ اور قوت وغیرہ آدم میں پیدا کی اسی طرح ابلیس کے بدن میں پیدا کی۔اس سے یہ واجب ٹھہرتا ہے کہ آدم علیہ السلام کی ابلیس پر کچھ فضیلت نہیں ۔حالاں کہ اللہ نے ابلیس پر یہ احتجاج آدم کی فضیلت دکھانے کے لیے کیا ہے۔پس اس میں ہماری دلیل ہے کہ بیدی سے مراد نعمتی مراد نہیں ۔ ۲۱: ان سے کہا جائے گا :بتاؤ بیدی سے ایسے دو ہاتھ مراد لینے کا انکار کیوں کرتے ہو جو نعمتی کے معنی میں نہ ہوں ؟اگر وہ کہیں اس لیے کہ جو ید نعمت نہ ہو وہ عضو ہوتی ہے۔ تو کہا جائے گا :تم نے یہ بات کیوں کی کہ ید نعمت نہ ہو تو عضو ہی ہوتی ہے؟اگر وہ کہیں اس لیے کہ ہم مخلوق میں مشاہدہ اسی کا کرتے ہیں تو کہا جائے گا: ا:اگر تم مشاہدہ کے مطابق اللہ کے حق میں کلام کرو تو پھر ہم مخلوق میں کوئی بھی زندہ نہیں دیکھتے مگروہ جسم ،گوشت اور خون والا ہوتا ہے تو اللہ کے متعلق بھی یہی کہو ،وگرنہ تم اپنے قول کو ترک کرنے والے اور اپنے اعتدال کانقض کرنے والے ہوگے۔ ب۔اور اگر تم کہو کہ وہ زندہ ہے مگر باقی اصحاب کی طرح نہیں تو یہاں انکار کیوں کہ اس کہ وہ دو ہاتھ جس کے متعلق اس نے خبر دی ہے وہ نعمت اور عضو نہ ہوں باقی ہاتھوں کی طرح! ج:اسی طرح ان سے کہا جائے گا :تم نے کوئی بھی مدبر حکیم نہیں دیکھا مگر وہ انسان ہوتا ہے۔ اس کے باوجود تم نے دنیا کے لیے ایک ایسے مدبر حکیم کا اثبات کیا ہے جو انسانوں کی طرح نہیں ۔تم نے یہاں مشاہدہ کے مخالف کیا ہے اور اپنی دلیل کو توڑا ہے ۔تو یہاں بھی یہ کہہ کر کہ یہ مشاہدہ کے خلاف ہے اس بات سے منع نہ کرو کہ اللہ کے دو ہاتھ ہوں جو نہ نعمت
Flag Counter