سے ان کی اولاد کو نکالا۔[1]
پس ثابت ہوا کہ اللہ کے دو ہاتھ ہیں ۔
۱۱: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول خبر میں ہے کہ
((ان اللّٰہ خلق آدم بیدہ ،وخلق جنتہ عدن بیدہ ،وکتب التوراۃ بیدہ وغرس شجرۃ طوبی بیدہ )) [2]
’’اللہ نے آدم کو ،جنت عدن کو، اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنے ہاتھے سے تورات لکھی اور اپنے ہاتھ سے طوبی درخت لگایا‘‘
۱۲: اللہ نے فرمایا : ﴿ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ﴾(المائدہ:۶۴)’’بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں ‘‘
۱۳: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :((کلتا یداہ یمین))’’اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں ۔‘‘ [3]
۱۴: اللہ عزوجل نے فرمایا :﴿ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ﴾ (الحاقۃ:۴۵)’’تو البتہ ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑلیتے‘‘
۱۵: جن سے خطاب کیا گیا ہے ان کی عادت کے مطابق اور عرب کی زبان کے مطابق یہ جائز نہیں کہ آدمی کہے میں نے اپنے ہاتھ سے فلاں کام کیا اور مراد نعمت لے۔
۱۶: اللہ عزوجل نے عرب سے ان کی زبان اور ان کے کلام وخطاب میں معقول و مفھوم طریقہ سے خطاب کیا ہے اس لیے یہ بات باطل ہوئی ’’بیدی‘‘ کا معنی نعمت ہو۔
|