کی وجہ سے بہت عروج اور مقبولیت سے نوازا۔ بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اعزاز جانا۔درج ذیل اہل علم حضرات نے شاطبیہ کی شروحات لکھیں : ۱۔ أبوالقاسم عبدالرحمن بن إسماعیل الأزدی،التونسی۔المعروف بابن الحداد [م:۶۲۵ھ] ابن جزری رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ یہ شاطبیہ کی سب سے پہلی شرح ہے۔ ۲۔ أبو العباس أحمد بن علی بن محمد الأزدی المعروف بابن الحداد[م:۶۴۰ھ تقریبا] مخطوط ۳۔ علم الدین أبو الحسن علی بن محمد السخاوی[م:۶۴۳ھ] آپ کی شرح کا نام’الوصید فی شرح القصید‘ ہے۔مطبوع ۴۔ أبو یوسف المنتجب بن أبی العز الہمذانی[م:۶۴۳ھ] مخطوط ۵۔ أبو عبد اللّٰہ محمد بن أحمد بن محمد الموصلی الحنبلی[م:۶۵۶ھ] آپ کی شرح کانام ’’کنز المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ہے۔مطبوع ۶۔ أبوعبد اللّٰہ محمد بن حسن الفاسی[م:۶۵۶ھ]ٓپ نے اپنی شرح کا نام’’اللآلی الفریدۃ فی شرح القصیدۃ‘‘ رکھا۔مطبوع ۷۔ علم الدین أبو محمد القاسم بن أحمد اللورقی[م:۶۶۱ھ]آپ کی شرح کانام’’المفید فی شرح القصید‘‘ہے۔مخطوط ۸۔ أبوشامۃ عبدالرحمن بن إسماعیل المقدسی[م:۶۶۵ھ]آپ کی شرح ’’إبراز المعانی من حرز الأمانی‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔مطبوع ۹۔ أبو یوسف یعقوب بن بدران بن منصور الدمشقی[م:۶۸۸ھ]مخطوط ۱۰۔ عباد بن أحمد الحسینی[کان حیًّا سنۃ:۷۰۴ھ] آپ کی شرح’’کاشف المعانی فی شرح حرزالأمانی‘‘ ہے۔ ۱۱۔ محمد بن محمد بن آجروم[م:۷۲۵ھ]۔آپ کی شرح ’’فرائد المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔ ۱۲۔ یوسف بن أبی بکر الخطیب[م:۷۲۵ھ] ۱۳۔ یوسف بن أسد الأخلاطی[م:۶۲۵ھ] آپ کی شرح کانام ’’کشف المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ ہے۔مخطوط ۱۴۔ أبو العباس أحمد بن محمد بن عبد الولی المقدسی[م:۶۲۸ھ]آپ کی شرح ’’المفید فی شرح القصید‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ ۱۵۔ أبو محمد إبراہیم بن عمر الجعبری[م:۷۳۲ھ]آپ نے اپنی شرح کا نام ’’کنز المعانی فی شرح حرز الأمانی‘‘ رکھا۔مطبوع ۱۶۔ شرف الدین أبو القاسم ہبۃ اللّٰہ بن عبد الرحیم بن البارزی[م:۷۳۸ھ]آپ کی شرح |