تھے۔ انہوں نے میرے کاغذات دیکھے تو کہنے لگے یہ بیت اللہ نہیں پڑھا سکتا۔ ہم نے وجہ دریافت کی تو کہنے لگے کہ مملکہ کا یہ اصول ہے کہ جو سعودی عریبیہ سے فارغ ہو وہ دو یا تین سال ملک سے باہر تدریس کرکے پھر یہاں تدریس کرسکتا ہے اور اسے فارغ ہوئے تو ابھی ایک سال گزرا ہے۔اس ایک نقطے کی وجہ سے میں وہاں تدریس نہ کرسکا۔ اس کے بعد میں وہاں سے مبعوث ہوکر(واقعہ پہلے گزر چکا ہے) پاکستان آگیا۔ رشد: مکتب نے آپ کو پاکستان میں کس جگہ پر مبعوث کیا؟ شیخ:جس ادارے کی جانب سے میں مبعوث کیا گیاتھا یہ چونکہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا تھا۔ ان کا آرڈر تھاکہ ایک جگہ پر پہنچ کر ہمیں اطلاع دے دو کہ میں فلاں جگہ پر تدریسی خدمات سرانجام دے رہاہوں ۔ میں تو سعودیہ سے سیدھا یہاں لسوڑیاں والی مسجدآگیا تھااور یہیں پرآکے بیٹھ گیا۔چھ ماہ بعد مجھے پتہ چلا کہ ادارہ کی جانب سے تنخواہ آئی ہے۔ میں تنخواہ لینے کے لیے مکتب گیا جو لاہور میں ہی تھا۔میں نے چونکہ ان چھ مہینوں میں مکتب سے کوئی رابطہ نہ رکھاتھا اس لیے میں مدیر صاحب کے پاس پہنچا ہی تھاکہ وہ بہت ناراض ہوئے۔ مدیر صاحب مزاجاً کچھ سخت طبیعت کے مالک تھے۔ حافظ عبدالرشیداظہر حفظہ اللہ نے سمجھا بجھا کر انہیں کچھ ٹھنڈا کیا تو وہ چپ ہوئے۔ رشد: آپ کی شادی کس سن میں ہوئی؟ شیخ:میری شادی مدینہ یونیورسٹی جانے سے چھ ماہ قبل ۱۹۷۸ء میں ہوگئی تھی۔ رشد: یہ شادی آپ کی پسند کی تھی یا والدین کی پسند کی؟ شیخ: میری شادی سگی پھوپھو کے گھر میں ہوئی اور والدین کی پسند کی تھی البتہ کچھ پسند میری بھی شامل تھی۔ رشد: آپ کی بیوی تعلیم یافتہ خاتون ہیں ؟ شیخ: جی ہاں ! اس وقت انہوں نے میٹرک کررکھاتھا اور ترجمہ وغیرہ بھی جانتی تھیں ۔ رشد: آپ کی زندگی میں ان کی وجہ سے آپ کے کام میں کوئی خلل واقع ہوا؟ شیخ: نہیں ! ایسی کوئی بات نہیں ہے بلکہ تعلیمی امور میں انہوں نے میرے ساتھ بہت زیادہ تعاون کیا،کیونکہ اگر میں تعلیمی مصروفیات کی بنیاد پر رات کے دو بجے بھی گھر آتا تھا تو بھی انہوں نے کبھی شکایت نہیں کی۔ رشد: آپ کے خاندان میں آپ سے پہلے بھی کوئی عالم یا قاری موجود تھا؟ شیخ: مجھ سے پہلے ہمارے خاندان میں قاری تو کوئی موجود نہیں تھا البتہ میرے تایااور ایک ماموں امرتسر میں پانچ یا چھ سال مدرسے میں پڑھتے رہے ہیں ۔ حافظ ابراہیم کمیرپوری ان کے کلاس فیلو تھے۔ لیکن تایا جی بعد میں اپنی تجارت میں مشغول ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ میرے ایک ماموں بھی امرتسر میں تین چار سال مدرسہ میں پڑھتے رہے لیکن کسی نے بھی مستقل طور پر اس لائن کو اختیارنہیں کیا۔ رشد:آپ کے کتنے بیٹے اور بیٹیاں ہیں ؟ شیخ: میرے چار بیٹے جبکہ دو بیٹیاں ہیں ۔ میری بڑی بیٹی میٹرک تعلیم اور درس نظامی کی فارغ ہے۔اس کی شادی قاری سیف اللہ کے بیٹے احمد حسن کے ساتھ ہوئی۔ اس کے بعد چھوٹا بیٹا عمر جسے دینی تعلیم کی طرف لگایا، لیکن وہ اس طرف چل نہ سکا۔اب وہ سناروں کا کام کرتاہے۔اس سے چھوٹا بیٹا ابوبکر ہے۔ اس نے مڈل تک تعلیم حاصل |