المصحف سنۃ لا تغیر‘‘ (۵۷) ’’یعنی مصحف میں حرفِ لام(ل) ،کلمہ ’ھٰذا‘ سے علیحدہ لکھا گیا ہے جو عام خط ِعربی سے معدوم ہے۔ خط ِمصحف سنت کی حیثیت رکھتا ہے جس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے امام بیہقی رحمہ اللہ [م۴۵۸ھ]کا شعب الایمان میں وارد قول اِن الفاظ میں نقل کیا ہے: ’’من کتب مصحفاً فینبغی أن یحافظ علی الہجاء الذی کتبوا بہ ہذہ المصاحف،ولا یخالفھم فیہ ولا یغیر مما کتبوا شیئا، فإنہم کانوا أکثر علماً،وأصدق قلباً ولساناً،وأعظم أمانۃ مِنّا۔ فلا ینبغی أن نظن بأنفسنا استدراکا علیھم‘‘ (۵۸) ’’یعنی جو شخص بھی مصحف لکھے تو اسے چاہئے کہ وہ سلف صحابہ و تابعین کے ہجاء کا لحاظ رکھے، اُن کی مخالفت نہ کرے ، کسی چیز کو اُن کی کتابت کے ساتھ تبدیل نہ کرے کیونکہ وہ علم، قلب ولسان کی سچائی اور ایمانداری میں ہم سے بدرجہا بڑھ کر ہیں ۔ علامہ قسطلانی رحمہ اللہ نے بھی اِسی قول کو ذکر کیا ہے۔‘‘ں(۵۹) محمد غوث الدین ارکانی رحمہ اللہ نے رسمِ عثمانی کے التزام کے بارے میں ملا علی القاری رحمہ اللہ کا حسب ِذیل قول نقل کیا ہے: ’’والذی ذہب الیہ مالک ہو الحق، إذ فیہ بقاء الحالۃ الأولی، إلی أن تعلَّمہا الطبقۃ الأخری بعد الأخری، ولا شک أن ہذا ہو الأحری، إذ فیہ خلاف ذلک ، تجہیل الناس بأولیۃ ما فی الطبقۃ الأولی‘‘ (۶۰) طباعت وکتابتِ قرآن میں رسمِ عثمانی کے التزام پرعلامہ زرکشی رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ: ’’وبمعناہ بلغنی عن أبی عبید فی تفسیر ذلک: وتری القراء لم یلتفتوا إلی مذہب العربیۃ فی القراءۃ إذا خالف ذلک الخط المصحف، وإتباع الحروف المصاحف عندنا کالسُّنن القائمۃ التی لا یجوز أن یتعدّاہا‘‘(۶۱) علامہ نظام الدین نیشاپوری رحمہ اللہ التزامِ رسم کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’إن الواجب علی القراء والعلماء وأہل الکتاب أن یتبعوا ہذا الرسم فی خط المصحف، فإنہ رسم زید بن ثابت، وکان أمین رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وکاتب وحیہ، وعَلِم من ہذا العلم ، بدعوۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما لم یعلم غیرہ، فما کتب شیئا من ذلک إلا لعلّۃ لطیفۃ وحکمۃ بلیغۃ‘‘ (۶۲) ’’یعنی مصحف لکھنے کے لیے قر ّاء اور علماء پر اِ س رسم کا اتباع لاز م ہے کیونکہ یہی وہ رسم ہے جس کو امینِ رسول اور کاتبِ وحی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اختیار کیا تھا اور وہ رسول اللہ کے ارشاد کے مطابق ہر کسی کی نسبت اس سے مکمل طور پر واقف تھے ۔چنانچہ انہوں نے جوبھی لکھا وہ کسی لطیف علت اور بلیغ حکمت کی بنیاد پر ہی لکھاہے۔‘‘ علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ نے رسمِ عثمانی کے التزام کی چار وجوہ بیان فرمائی ہیں : ’’الراجع من ذلک قول الجمہور،وذلک لوجوہ: ۱۔ إن ہذا الرسم الذی کتب بہ الصحابۃ القرآن الکریم حظي بإقرار الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،واتباع الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم واجبٌ علی الأمۃ(۲)أجمع علیہ الصحابۃ ولم یخالفہ أحد منہم،وکان ہذا الانجاز الکبیر الأمۃ لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :((علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین من بعدی....)) (۳) أجمعت علیہ الأمۃ منذ عصور التابعین، وإجماع الأمۃ حجۃ شرعیۃ،وھو |