Maktaba Wahhabi

648 - 933
٭ رسمِ عثمانی کے عدمِ التزام کاوجوب ٭ رسمِ عثمانی کے عدمِ التزام کا جواز ٭ رسمِ عثمانی کے التزام کا وجوب ٭ رسمِ عثمانی کے عدمِ التزام کاوجوب اِ س نظریہ کے مطابق :مصاحف کے دورِ طباعت و کتابت میں خصوصیاتِ رسمِ عثمانی سے پرہیز کرتے ہوئے عصرِ حاضر میں رسمِ عثمانی کے التزام کی بجائے رائج عربی قواعدِ املاء پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔عوام کے لیے رسمِ عثمانی کے مطابق مکتوب مصاحف میں قراءت قرآن کے لحاظ سے کئی مفاسد ہیں جبکہ خواص کے لیے اس کی گنجائش موجود ہے ۔ علماءِ سلف میں سب سے پہلے سلطان العلماء العز بن عبد السلام رحمہ اللہ [م۶۶۰ھ] نے اسی موقف کی بنیاد پر رسمِ عثمانی سے پرہیز کرنے کی تلقین کی۔ رحمہ اللہ علامہ العزبن عبدالسلام (۱) کے اِ س موقف کو علامہ قسطلانی رحمہ اللہ (۲)اور علامہ الدمیاطی رحمہ اللہ cکے علاوہ علامہ زرکشی رحمہ اللہ نے اِن الفاظ میں ذکر کیاہے: ’’قال الشیخ عز الدین بن عبد السلام : لا تجوز کتابۃ المصحف ....الآن....علی الرسوم الأولی باصطلاح الأئمۃ لئلا یوقع فی تغییر الجھال‘‘ (۳) ’’یعنی اب قرآن مجید کی کتابت ائمۂ رسم کی اصطلاح والے پہلے رسم الخط پر جائز نہیں ، کیونکہ اس سے جاہل لوگوں کے سنگین غلطی میں مبتلاہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘ علامہ زرکشی رحمہ اللہ کے موقف کی تحقیق الشیخ عزالدین بن عبد السلام رحمہ اللہ کے اس قول کو ذکر کرنے کی وجہ سے بعض متاخرین مثلاًعلامہ عبد العظیم الزرقانی رحمہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ڈاکٹر صبحی صالح رحمہ اللہ (۴)، ڈاکٹر لبیب السعید رحمہ اللہ(۵)اور حافظ احمد یار رحمہ اللہ(۶)نے علامہ بدرالدین زرکشی رحمہ اللہ کو بھی اِسی مذکورہ رائے کا قائل قرار دیا ہے جو کہ راقم کے نزدیک درست نہیں ۔ درحقیقت مذکورہ مصنفین علامہ عزالدین بن عبد السلام رحمہ اللہ اوراس پر علامہ زرکشی رحمہ اللہ کی تعقیبی قول اور محاکمہ کے مابین فرق کرنے سے قاصر رہے ہیں اور دونوں اَقوال کو ایک ہی سمجھ کر اس پر حکم لگا دیا گیا ہےi۔ علامہ عزالدین رحمہ اللہ کا قول صرف اسی قدر ہے جتنا کہ گزشتہ اقتباس میں نقل کیا گیا ہے ۔ اس کے متصل بعد علامہ زرکشی رحمہ اللہ کے اپنے الفاظ اِس طرح ہیں : ’’ولکن لا ینبغی إجراء ھذا علی إطلاقہ؛ لئلا یؤدّی إلی دروس العلم، وشئ أحکمتہ القدماء لا یترک مراعاتہ لجھل الجاھلین؛ ولن تخلو الارض من قائم اللّٰہ بالحجۃ‘‘ (۷) ’’یعنی(علامہ عزالدین رحمہ اللہ کے)اِس موقف کا اطلاق عمومی طور پر درست نہیں کیونکہ(مخصوص)جاہلین کے جہل کی وجہ سے علماءِ سلف کی بیان کردہ حکمتوں کو ترک نہیں کیا جا سکتااور اِس پر دلائل کے لحاظ سے بھی کمی نہیں ۔‘‘ علامہ زرکشی رحمہ اللہ کا مذکورہ قول صراحتاً قولِ اوّل کے خلاف اور متناقض ہے۔ دورانِ طباعت کاتب(Composer)اور مطبع(Press) کیلئے ضروری تھا کہ وہ علامہ زرکشی رحمہ اللہ کے قول کو نئے پیراگراف سے شروع کرتے ۔آئندہ طباعت میں اِس امر کوملحوظ رکھنا چاہئے۔لیکن علامہ زرقانی رحمہ اللہ کے حسبِ ذیل الفاظ سے ظاہر ہے کہ اُنہوں نے علامہ عزالدین بن عبد السلام رحمہ اللہ اور علامہ زرکشی رحمہ اللہ کے اقوال میں تفریق کیے بغیران کو ایک ہی موقف
Flag Counter