Maktaba Wahhabi

641 - 933
ساقط ہوجاتی۔ ٭ تمام محافظ علو م کی عظمت شان کو سامنے رکھتے ہوئے تلاوت کا حق ادا کرنے کی راہنمائی کرنا۔ ٭ عامۃ الناس کا اپنے اسلاف اور کتابت کی ابتدائی کیفیت سے واقف ہونا اورجہالت کا خاتمہ ہونا۔ رسم عثمانی کی مخالفت کے نقصانات ۱۔ رسم عثمانی کی مخالفت سے قرآن مجید کے ضیاع کااندیشہ ہے، جو دین کی اَساس اور اصل ہے۔ ۲۔ بعض فصیح لغات عرب کے ضیاع کاخطرہ ہے ، کیونکہ رسم عثمانی ان فصیح لغات پر دلالت کرتا ہے۔ ۳۔ قرآن مجید کے رسم ِتوقیفی میں تبدیلی کرنے سے کتاب اللہ میں تحریف کا دروازہ کھل جائے گا۔ ۴۔ اس کی مخالفت کرنے سے متعدد علوم قرآنیہ کی عمارت ہی منہدم ہوجائے گی۔ جن کی اساس رسم عثمانی پر قائم ہے۔ مذکورہ نصوصِ صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ سمیت تقریباً ساری اُمت کا رسم عثمانی کی اتباع کرنے پر اجماع ہے اور اس سے عدول ناجائز ہے،کیونکہ اِجماع کی مخالفت بوجہ عام ناجائز ہے۔ کتابت ِمصحف میں اتباعِ رسم عثمانی کا وجوب سوال: قرآن مجید کی کتابت کے لئے رسم عثمانی کی اتباع کے واجب ہونے کی کوئی معقول دلیل ہماری سمجھ میں نہیں آتی۔ کیا مصاحف کا رسم توقیفی ہے؟بایں طور پر کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کاتبین وحی کو حکم دیا ہوکہ وہ اس آیت ﴿وَمَا دُعَائُ الْکٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ﴾ [الرعد:۱۴] میں کلمہ دعاء کو ’دعؤا‘ واؤ پر ہمزہ اور اس کے بعد الف کے ساتھ لکھیں ۔ جب کہ باقی قرآن مجید میں کلمہ، دعائکو اسی طرح ہی لکھا جائے اور جاؤ، فاؤ کو واؤ جمع کے بعد بغیر الف کے لکھا جائے وغیرہ وغیرہ۔ اگرحکم یہی ہے تو اس کی دلیل کیاہے؟کیونکہ اس انداز سے کتابت کروانے کا تقاضا یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حروف کو پہچانتے تھے، حالانکہ وہ تواُمی تھے،نہ پڑھ سکتے تھے نہ لکھ سکتے تھے۔ نیزاس کو رسم عثمانی کی بجائے رسم توقیفی کہا جانا چاہئے؟ پھر اگر یہ رسم توقیفی ہے تو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا کاتبین ِمصاحف کو یہ کہنے(( إذا اختلفتم في شیء فاکتبوہ بلسان قریش....الخ)) ’’جب تم کسی شے میں اختلاف کرو تو اسے قریش کی لغت میں لکھو۔‘‘ کا کیا مطلب ہے اور جب کاتبین مصاحف نے کلمہ ’التابوت‘ کی کتابت میں اختلاف کیا ،کہ اس کو تاء کے ساتھ لکھاجائے یاہاء کے ساتھ، بالآخر انہوں نے قریش کی لغت کے مطابق تاء کے ساتھ لکھ دیا۔ جواب: حقیقت یہی ہے کہ جو چیز لکھی جائے وہ بغیرکسی کمی و بیشی اور تغیر و تبدل کے منطوق بہ کے ساتھ مکمل موافق ہوتی ہے ،جب کہ مصاحف عثمانیہ میں عظیم مقاصد کے تحت،جن سے روگردانی محال ہے،بہت سارے حروف میں اس حقیقت کی مخالفت کی گئی ہے۔ اہل علم نے اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ان حروف کو شمار کرنے اور ان کے قواعد وضوابط مقرر کرنے کا ارادہ کیا۔ جس کو انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حکم پر لکھے گئے مصاحف کی طرف نسبت کرتے ہوئے ’علم الرّسم العثماني‘ کا نام دیا۔اگر وہ اس کا نام ’علم الرسم التوقیفي‘ بھی رکھ دیتے تو بھی کوئی
Flag Counter