Maktaba Wahhabi

633 - 933
جبکہ مصر اور تمام مشرقی ممالک میں اس کے برعکس عمل ہے۔ اس کافرق ذیل کی مثالوں سے واضح ہوگا: افریقی ممالک میں والارض فی الاخرۃ اور الایۃ لکھیں گے، جبکہ مشرقی ملکوں میں والاَرض، فی الآخرۃ اور الآیۃ لکھیں گے۔ افریقی ملکوں کی علامت ِصلہ(۰) اور مصری علامت صلہ(-) کا فرق اور مشرقی ملکوں میں ’عدم علامت صلہ‘ اور ’عدم علامت قطع‘قابل غور ہے۔ کیاایک نظام ضبط کے ساتھ پڑھنے کا عادی قرآن خوان دوسرے نظام کے مطابق لکھے گئے مصاحف میں سے قراءت پر قادر ہوسکتا ہے؟ ابدال حروف والی بحث ضبط سے زیادہ رسم سے تعلق رکھتی ہے اور اس سے تعلیلات صرفی والی تبدیلیاں مراد نہیں ہوتیں ، بلکہ چار خاص مقامات پر ’ص‘کے تلفظ کے’س‘میں بدلنے یانہ بدلنے کی ترجیح کی بنا پر حرف ’س‘ کو متعلقہ کلمہ میں ’ص‘کے اوپر یا نیچے لکھتے ہیں ۔ [حق التلاوۃ،ص۱۰۵] اس کی تفصیل یوں ہے: ۱۔ یبصط(۲:۲۴۵)، المصیطرون[۵۲:۳۷] ۲۔ بصطۃ(۷:۶۹) ۳۔ بمصیطر(۸۸:۲۲) اورقراء کے ہاں ان کے پڑھنے کے مختلف طریقے ہیں ۔ [تجویدی قرآن(مقدمہ) ص۲۴] ٭ مصاحف مطبوعہ لیبیا،تیونس(بروایۃ قالون) اور مصاحف مطبوعہ تیونس و مراکش ونائیجیریا(بروایۃ ورش) میں ان چار مقامات پر صرف ’ص‘کے ساتھ کتابت کی گئی ہے اور کہیں اوپر یا نیچے ’س یا س ‘ نہیں لکھا گیا، جوشاید روایت ِقراءات کی خصوصیت ہے۔ ٭ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے دو اساتذہ نے پاکستانی مصاحف کی اغلاط پر جو رپورٹ تیار کی ہے، اس میں ان کلماتِ اربعہ میں سے موخر الذکر دو کلمات میں ’س‘ کی وضع(پوزیشن) کی غلطی کو ضبط کی اغلاط میں شمار کیاگیاہے۔ [ ’رپورٹ‘ مذکور ص ۱۰(ضبط:۳)] اس لیے ہم نے بھی ان کا ذکر اسی ضمن میں کردیا ہے۔ مخصوص نطقی کیفیات (۴۰) مذکورہ بالا عام علامات ضبط کے علاوہ کچھ ایسی علامات بھی ہیں جن کاتعلق مخصوص نطقی کیفیات یعنی قراءت کے کسی مخصوص طریق ادا سے ہے، مثلاً امالہ، اشمام، روم، اختلاس اور تفخیم یا ترقیق، قلقلۃ وغیرہ۔ یوں تو ان کو حرکات ثلاثہ کے بعد بیان کرناچاہئے اور کتب ضبط میں عموماً یہی ترتیب ملحوظ رکھی جاتی ہے کیونکہ دراصل تو یہ کسی حرکت کاہی مخصوص صوتی یا نطقی طریقہ اداء ہوتاہے،مگر ہم اس کی مخصوص نوعیت کی بنا پر آخر پر لائے ہیں اور اس لیے بھی کہ یہ سب کیفیات اوّل تو تمام قراءات میں نہیں پائی جاتیں ، دوسرے ان کااستعمال بہت کم بعض معدود کلمات تک محدود ہے اور تیسرے اس لیے بھی کہ یہ کیفیات ایک طرح سے تجوید کے تکمیلی مراحل سے متعلق ہیں ، اس لیے بھی ان کا بیان آخر پر ہونا چاہئے، لہٰذا ہم ذیل میں اختصار کے ساتھ ان کا ذکر کرتے ہیں : ٭ اِمالہ اور اِشمام کاچونکہ روایت حفص میں ایک ایک مقام ہے یعنی ہود:۴۱ اور یوسف:۱۱، اس لیے بعض مصاحف
Flag Counter