Maktaba Wahhabi

523 - 933
۱۔تکبیرات کا سبب نزول ۲۔ تکبیرات کاحکم ۳۔ تکبیرات کا احادیث سے ثبوت ۴۔ علم قراءات میں تکبیرات کس امام سے منقول ہیں ؟ ۵۔تکبیرات کے الفاظ اور اس کا محل ۶۔ نماز میں تکبیر پڑھنے کا حکم مبحث اوّل: تکبیرات کے وارد ہونے کا سبب اس بارے میں جمہور مفسرین اور قراء کرام اس بات کے قائل ہیں ، جس کو حافظ ابوالعلاء رحمہ اللہ نے سیدنا بزی رحمہ اللہ سے اپنی سند کے ساتھ روایت کیاہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ مشرکین نے موقعہ پاکریہ طعنہ دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے رب نے چھوڑ دیا ہے۔ جب سورہ والضّحیٰ نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شدت انتظار کی وجہ سے وحی کی تصدیق کرتے ہوئے اور کفار کی تکذیب کرتے ہوئے ’اللہ اکبر‘ کہا۔ [غیث النفع:۳۸۴] نیزنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیاکہ سورہ والضحیٰ سے لے کر آخر قرآن تک ہرسورہ کے اختتام پر اللہ کا شکر اور اس کی تعظیم بجا لاتے ہوئے اللہ اکبر کہا جائے۔ [لطائف الاشارات:۱/۳۱۸، اتحاف فضلاء البشر: ۲/۶۴۰، النشر: ۲/۴۰۶] تقریباً تمام کتب ِقراءات میں یہ بات موجود ہے۔ [ہدایۃ القاری: ۶۰۵] شفاء الصدورمیں ہے کہ آپ نے قسم کھا کر کہا کہ مشرکین جھوٹے ہیں ۔بعض علماء نے لکھا ہے کہ عربوں کی عادت ہے کسی بڑے یاہولناک واقعہ پر’اللہ اکبر‘ کہتے ہیں ،چنانچہ ممکن ہے کہ اسی پس منظر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نزول وحی کو ایسے حالات میں بڑا معاملہ سمجھتے ہوئے اللہ اکبر کہا ہو۔ [غیث النفع: ص۳۸۴] بعض اہل علم کا خیال ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ والضحیٰ میں مذکور نعمتوں ،بالخصوص اللہ کی یہ نعمت کہ﴿وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی﴾ پر خوشی اور مسرت کااظہار کرتے ہوئے اللہ اکبر کہا۔ [البدور الزاہرۃ:۲/۹۹۵ ، ہدایۃ القاری:۲/۵۹۸] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کی اَسانید ایسی نہیں ہیں ،جن پر صحت اور ضعف کاحکم لگایاجائے۔‘‘[تفسیر ابن کثیر:۴/۵۵۷] اِمام ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس سے مراد یہ ہے کہ تکبیرات تواتر سے ثابت ہیں ، ورنہ انقطاع وحی کا واقعہ تو مشہور ہے جس کو سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ نے اسود بن قیس رحمہ اللہ سے اور انہوں نے جندب البجلی رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے۔ یہ ایک ایسی سند ہے جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ۔‘‘ [النشر: ۲/۴۰۶] بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کی صورت کودیکھ کر اللہ اکبر کہاتھا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اتنی بڑی جسامت والا بنایا اور اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ’ابطح‘ مقام پر تھے، جیسا کہ ابوبکر محمد بن اسحاق رحمہ اللہ
Flag Counter