ان میں تضاد نہیں ہے بلکہ یہ دو مختلف حالتوں کے لیے دو الگ الگ اَحکام کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔بے وضو آدمی کووضو کرنا ہوتو اسے پاؤں دھونا چاہئے۔باوضو اگر تجدید وضو کرے تو وہ صرف مسح پراکتفاکرسکتا ہے۔ وضو کرکے اگر آدمی پاؤں دھونے کے بعد موزے پہن چکا ہو تو پھر بحالت قیام ایک شب وروز تک اور بحالت سفر تین شب و روز تک وہ صرف موزوں پر مسح کرسکتا ہے۔ حکم کی یہ وسعت ان دو قراء توں کی بدولت ہی واضح ہوتی ہے۔
اسی طرح دوسرے جن جن مقامات پر بھی قرآن کی متواتر اور مشہور قراء توں میں اختلافات پائے جاتے ہیں ان میں کسی جگہ بھی آپ تضاد اور تصادم نہ پائیں گے۔ہرقراءت دوسری قراءت کے ساتھ ایک نیافائدہ دیتی ہے جو تھوڑے سے غور و فکر اور تحقیق سے آپ کو معلوم ہوسکتا ہے۔[بشکریہ:ماہنامہ ترجمان القرآن]
٭٭٭
ضروری اعلان
قارئین ’رشد‘ کواطلاع دی جاتی ہے کہ موجودہ شمارہ تین ماہ ،جولائی تا ستمبر۲۰۰۹ء پر مشتمل ہے۔ ادارہ
|