Maktaba Wahhabi

41 - 933
۸۔ ہمارا نقطہ نظر:مذکورہ بالا سبعہ احرف کی تعین میں درج کی گئیں وجوہ کو اگرچہ راجح ترین سمجھاگیا ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ سبعہ احرف کی تعیین میں دو اَقوال: ۱۔ لغات ۲۔ وجوہ۔ دونوں میں تطبیق کی صورت موجود ہے جس کے لیے تفصیل درکار ہے اور ہم انشاء اللہ آئندہ تحریر میں اس پر مفصل بحث کریں گے۔ بہرصورت سبعہ احرف کی تعین میں اقوال کے نظری اختلاف کے باوجود تمام ائمہ قراء اس موقف پر اجماعی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ابن جزری کی بیان کی ہوئی سات وجوہ قرآن کا حصہ ہیں اور ہمارا مدعا بھی یہی ہے کہ ان سات وجوہ میں بیان کی گئیں تمام جزئیات کو قرآن کا حصہ مانا جائے اور آج تک امت نے ان کو قرآن میں شامل ہی سمجھا ہے اور یہی جزئیات آج تک مختلف ممالک میں قرآن کے طور متداول ہیں ۔ اس لیے وہ لوگ جو اختلاف اقوال کو بنیاد بناتے ہوئے مذکورہ جزئیات کے سرے سے انکاری ہیں بلکہ فتنہ سمجھتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ مختلف اقوال کے حامل آئمہ بھی کسی نہ کسی شکل میں مذکورہ وجوہ کوقرآن کا حصہ ہی مانتے ہیں ۔ اس لحاظ سے ترک قراءات کا مؤقف رکھنے والے صریحاً گمراہ اور سبیل المومنین سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ سبعہ اَحرف اور اَئمہ کرام ٭ علامہ بدر الدین زرکشی رحمہ اللہ اپنی کتاب البرہان فی علوم القرآن میں قاضی ابوبکر رحمہ اللہ کے حوالہ سے ذکر کرتے ہیں کہ صحیح بات یہ ہے کہ : ’’أن ھذہ الأحرف السبعۃ ظھرت واستفاضت عن رسول اللّٰہ ! وضبطھا عنہ الأئمۃ وأثبتھا عثمان والصحابۃ فی المصحف‘‘ [۱/۲۲۳] ’’یہ سبعہ حروف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے مشہور و معروف ہیں ۔ائمہ نے سبعہ حروف کو ضبط کیا ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی انہیں مصاحف میں ثابت رکھا۔‘‘ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’من قال إن عثمان أبطل الأحرف السبعۃ فقد کذب۔ من قال ذلک ولو فعل عثمان ذلک أو أرادہ لخرج عن الإسلام بل الأحرف السبعۃ کلھا موجودۃ قائمۃ عندنا کما کانت مثبتۃ فی القراءات المشہورۃ المأثورۃ [الملل والنحل:۲/۷۷]
Flag Counter