Maktaba Wahhabi

380 - 933
کتابوں میں اس کی تخریج کی ہے کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: ’’کنت فی المسجد فدخل رجل یصلی فقراء قراءۃ أنکرتہا علیہ ثم دخل آخر فقرأ قراءۃ سوی قراءۃ صاحبہ فلما قضینا الصلاۃ دخلنا جمیعا علی رسول اللّٰہ فقلت إن ہذا قرأ قراءۃ أنکرتہا علیہ ودخل آخرفقرأ سواء قراءۃصاحبہ فلما قضینا الصلاۃ دخلنا جمیعا علی رسول اللّٰہ فقلت إن ہذا قرأ قراءۃ أنکرتہا علیہ ودخل آخر فقرأ سوی قراءۃ صاحبہ فأمرہما رسول اللّٰہ فقرأ فحسن النبی شأنہما فسقط فی نفسی فی التکذیب ولا إذا کنت فی الجاہلیۃ فلما رأی رسول اللّٰہ ما قد غشی ضرب فی صدری ففضت عرقا وکأنما أنظر إلی اللّٰہ فرقا فقال لی یا أبی ارسل إلی ان اقرأ القرآن علی حرف فرددت إلیہ أن ہون علی أمتی فرد إلی الثانیۃ أن اقرء ہ علی حرفین فرددت إلیہ أن ہون علی أمتی فرد إلی الثالثۃ أن أقرأہ علی سبعۃ أحرف فلک لکل ردۃ رددتکہا مسئلہ تسألنیہا فقلت اللہم اغفر لامتی اللہم اغفرلامتی وأخرت الثالثۃ لیوم یرغب إلی الخلق کلہم حتی إبراہیم‘‘ اس حدیث پر غور کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا معمولی سارد عمل دیکھا توفوراً وضاحت کردی کہ اے میرے صحابی! مجھے حکم ہوا تھا کہ میں اپنی امت کو مختلف حروف پر پڑھاؤں جوکہ أن اقرأ القرآن، أقرأ علی حرفین،أقرأہ علی سبعۃ أحرف سے مترشح ہوتاہے۔ اصل میں توضیح نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود یہ تھا کہ دونوں صحابہ کا قراءت میں اختلاف تمہیں پریشان نہ کرے، کیونکہ دونوں قراءات میں نے ان کوحکم خداوندی کی تعمیل کرتے ہوئے سکھلائی ہیں۔ اورفحسن قرأتہ ما سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ صحابہ نے ویسا ہی پڑھا ہوگا جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیاتھا ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی تحسین کا لفظ استعمال نہ کرتے۔ چنانچہ اس حدیث سے بھی سماع وتلقی کے لزوم کا پتہ چلتا ہے۔ اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح بخاری، جلد نمبر ۲ ص ۷۴۷ پر حدیث نمبر ۴۹۹۲ اور ۵۰۴۱ میں ، امام مسلم رحمہ اللہ حدیث نمبر ۸۱۸ میں ، اسی طرح امام مالک، ابوداؤد،نسائی ،ترمذی رحمہم اللہ نے بھی اس کو روایت کیا ہے۔ابن الاثیر رحمہ اللہ نے جامع الاصول جلد نمبر ۲ ص ۴۷۹ پراس چیزکی صراحت کی ہے کہ اس حدیث کو تواتر کادرجہ حاصل ہے، نیز علامہ خطابی رحمہ اللہ نے نظم المتناثر فی الحدیث المتواتر کے ص ۱۱۱ پرتواتر کی تصریح کی ہے اوروہ حدیث یہ ہے: عن عمر بن الخطاب سمعت ہشام بن حکیم یقرأ سورۃ الفرقان فی حیاۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فاستمعت لقرأتہ فإذا ہو یقرأ علی حروف کثیرۃ لم یقرأنیہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فکدت أساورہ فی الصلوۃ فتصبرت حتی سلّم فلببتہ برداء ہ فقلت من أقرأ ک ہذہ السورۃ التی سمعتـک تقـرأہا قال اقرأنیہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت کـذبت فإن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قد اقرأنیہا علی غیر ما قراءت فانطلقت بہ أقودہ إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنی سمعت ہذا یقرأ سورۃ الفرقان علی حروف لم تقرأ نیہا فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اقرأ یا ہشام فقرأ علیہ القراءۃ التی کنت سمعتہ یقرأ فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہکذا أنزلت ثم قال النبی اقرأ یا عمر فقرأت قراءۃ التی اقرأنی فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہکذا أنزلت إن ہذا القرآن أنزل
Flag Counter