’’ہم میں سے کوئی شخص دس آیات سیکھنے کے بعد اس وقت تک آگے نہ سیکھتا جب تک ان کے معانی ومطالب سے متعارف نہ ہوجاتا اور عمل نہ کرلیتا ۔‘‘ اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عمل کرنے کے بعد مزید قرآن کریم سیکھتے تھے۔ اسی طر ح ابوعبد الرحمن السلمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ: ’’حدثنا الذین کانوا یقرء ونا أنہم کانوا یستقرء ون من النبی فکانوا إذا تعلموا عشر آیات لم یخلفوہا حتی بما فیہا من العمل فتعلمنا القرآن والعمل جمیعا‘‘ [تفسیرطبری :۱ / ۸۰] یستقرء ون من النبی کے الفاظ سابقہ حدیث کے مفہوم کو مزید تقویت دیتے ہیں ۔ اسی طرح محدث ناقد ومورّخ امام ذہبی رحمہ اللہ( المتوفی ۷۴۸ھ) الاعلام:۵/۳۲۶پر رقمطراز ہیں کہ الذین عرضوا علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم القرآن عثمان بن عفان(المتوفی۳۵ھ)وعلی بن ابی طالب(المتوفی ۴۰ھ) وابی بن کعب(المتوفی ۳۲ھ) وعبداللہ بن مسعود(المتوفی ۳۲ھ) وزید بن ثابت(المتوفی ۴۵ھ)وابوموسی الاشعری(المتوفی ۵۰ھ) وابوالدرداء( المتوفی فی آخر خلافۃ عثمان) ’’وہ مشاہیر صحابہ رضی اللہ عنہم جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن حفظ کیا ان میں عثمان بن عفان ،علی بن ابی طالب، ابی بن کعب،عبداللہ بن مسعود، زید بن ثابت، ابوموسی الاشعری ،ابوالدرداء رضی اللہ عنہم ہیں ۔‘‘ اگرچہ ان کے علاوہ کثیر تعداد میں صحابہ کرام7 کا قرآن کریم کا حفظ کرنا ثابت ہے۔اس کے بعدمزید فرماتے ہیں کہ: ’’فہولاء الذین بلغنا أنہم حفظوا القرآن فی حیاۃ النبی وأخذ عنہم عرضا وعلیہم دارت أسانید قراءۃ الأئمۃ العشرۃ‘‘ ’’یہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قرآن کریم حفظ کیا تھا اور جن پر قراء عشرہ کی اَسانید کا مدارہے۔‘‘ اگرچہ ان کے علاوہ اور بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم کو مصاحف میں نقل کیاہے ،جیسا کہ بخاری، کتا ب فضائل القرآن، باب القراء من أصحاب النبی میں منقول ہے ،لیکن اعتماد حفظ ، سماع وتلقی پرہی تھا جیسا کہ علامہ(ابن تیمیہ رحمہ اللہ المتوفی ۷۲۸) مجموع فتاوی جلد نمبر ۱۳ ص ۴۰۰ پر رقمطراز ہیں کہ : الاعتماد فی نقل القرآن علی حفظ القلوب لا علی المصاحف کما فی الحدیث الصحیح عن أنس قال إن ربی قال لی ان قم فی قریش فانذرہم....ومنزل علیک کتابا لا یغسلہ الماء تقرء ہ نائما ویقظانا ۔۔۔۔الخ ’’قرآن کریم کے نقل کے لیے باعتماد ذریعہ حافظہ ہے،مصحف نہیں ۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا:اٹھیے اور قریش کو ڈرائیں ، آپپر وہ کتاب اتاری ہے جوپانی سے ختم نہیں ہوگی بلکہ ہرحال میں باقی رہے گی،نیند اور بیداری ہر دو حالت میں پڑھی جائے گی۔‘‘ امت محمدیہ کی خصوصیت ہے کہ أناجیلہم فی صدورہم کہ یہ اُمت کتاب کو سینوں میں محفوظ کرے گی۔‘‘ اگرچہ اعتماد حفظ پرتھا لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی آنے پر کاتبین وحی کوبلا کر لکھوا بھی دیتے تھے جیسا کہ محمد ابی شہبہ نے المدخل لدارسۃ القرآن الکریم کے ص ۳۴ پرصراحت کی ہے ،لیکن اس کے بارے میں ہم |