Maktaba Wahhabi

332 - 933
میں منسوخ ہوگیا چنانچہ بحث یہ ہے کہ اب جو موجودہ قراءات ہیں ، کیا یہ تمام صرف ایک ’حرف‘ کا حاصل ہیں یا تمام ’احرف‘ کا۔ اس ضمن میں راجح موقف کیا ہے کہ عرضہ اخیرہ میں چھ حرف منسوخ ہوئے یا تمام حروف میں سے کچھ کچھ منسوخ ہوا؟ اس پر بحث تو ہم بعد میں کریں گے، لیکن یہاں سر دست اتنا بتا دینا کافی ہے کہ یہ سوال مذکورہ پس منظر کے ضمن میں پیدا ہواہے اور اگر یہ پس منظر سامنے نہ ہو تو اس تعبیر میں بھی کوئی حرج نہیں کہ کہا جائے کہ یہ سوال بنتا ہی نہیں ہے،بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ موجودہ قراءات عشرہ ’احرف سبعہ‘ ہی میں سے ماخوذ ہیں اورجو چیز منسوخ ہوگئی ہے اب وہ کالعدم ہی ہے۔ اُس کو پہلے شمار میں لاکر پھر اس کے اوپر یہ سوال اٹھانا کہ اب وہ اس’کل‘ میں داخل ہے یا نہیں ؟ ہم کہیں گے کہ جب تک وہ منسوخ نہیں ہوئی تھیں تب تک وہ ’کل‘ میں داخل تھیں اور جب وہ منسوخ ہوگئیں تو اب وہ کل میں سے ایسے نکل گئی ہیں جیسے داخل ہی نہیں تھیں ، چنانچہ ہم عام تعبیر کے اعتبار سے یہ پس منظر چھوڑ دیں تو کہہ سکتے ہیں کہ موجود قراءات عشرہ ’سبعۃ أحرف‘ کا کل ہیں ۔ سوال نمبر۲۷:قرآن کریم کی جمع ثالث کی نوعیت کیا تھی اور جمع عثمانی کا پس منظر کیا تھا، نیز بتائیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قراءات کے ضمن میں موجود اختلاف کو ختم کیا تھا یانفس قراءات کو؟ جواب : ہمارا کہنا یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے عرضہ اخیرہ میں متعدد قراءات منسوخ ہو جانے والی قراءات کے ضمن میں موجود اختلاف کو ختم کیا تھا، ناکہ غیر منسوخ قراء اتوں کو بھی۔ جو شخص یہ بات کہتا ہے کہ انہوں نے ’سبعۃ أحرف‘ کے ضمن میں موجود تمام اختلاف کو ختم کیا تھا وہ سب سے پہلے اس بات کو ثابت کرے۔ اگرہم کہتے ہیں کہ انہوں نے قراء اتیں ختم نہیں کیں تھیں تو ہم بھی اس کی دلیل پیش کرنی پڑے گی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع عثمانی کے ضمن میں کیا کام کیا تھا اور کیا نہیں ؟ اس کا تعلق وقوعہ کی خبر سے ہے، جس کا اجتہاد یا رائے زنی سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ حکم لقمان نے فلاں بات فرمائی تھی اور اس بارے میں میرااور آپ کا اختلاف ہوجاتا ہے کہ انہوں نے یہ بات فرمائی تھی یا نہیں ؟ تو اس کا تعین واقعہ کی خبر اور پھر اس کی تحقیق سے ہوگا کہ آیا یہ خبر ثابت بھی ہے یا نہیں ۔ جو لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نسبت سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دور خلافت میں ’سبعۃ أحرف‘ کا منزل من اللہ غیر منسوخ اختلاف بھی ختم کر دیا تھا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک واقعہ کا تعین پیش کر رہے ہیں اور واقعہ کا تعین بغیر خبر کے نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح واقعہ کے بارے میں ہمارا دعویٰ بھی دلیل کا متقاضی ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قرآن اپنے دور میں لکھوا دیاتھا،اسے جمع نبوی کا نام دیا گیا۔ اس بات کو سب مانتے ہیں ، لیکن یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے کہ آپ نے قرآن کریم ایک جگہ پر جمع نہیں فرمایا تھا، بلکہ متفرق حالت میں موجود تھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں مسئلہ یہ پیدا ہوا کہ قرآن مجید کے بے شمار قاری، [تقریبا سات سو]شہید ہوگئے۔ ان کے شہید ہونے کی وجہ سے اس ضرورت کا احساس پیداہوا کہ وہ قرآن ،جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں مختلف لوگوں نے لکھا تھا، اسے ایک جگہ پراکٹھا کرلیا جائے، ورنہ یہ نہ ہو کہ لوگ فوت ہوتے جائیں اور وہ جو لکھا ہوا قرآن ہے وہ ضائع نہ ہوجائے، توحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قرآن مجید پہلے سے موجود لکھے ہوئے قرآن کو متفرق لوگوں سے دودو گواہیوں کے ساتھ اخذ کرکے ایک جگہ جمع کردیا۔ یہاں
Flag Counter