Maktaba Wahhabi

330 - 933
آپ نے ایک فارسی نژاد شخص کو قرآن کریم کی آیت کریم طَعَامُ الاَثِیْم کو طعام الظَّالم، بعض روایات کے مطابق طعام الظلَاَّم اور بعض روایات کی رو سے طعام الفَاجِر پڑھنے کی اجازت دیدی تھی، کیونکہ وہ بار بار سیکھائے جانے پر طَعَامُ الاَثِیْمِ کو طعام الیتیم ہی پڑھتا تھا اور لفظ ’الاثیم‘اس کی زبان پر چڑھتا نہیں تھا۔[مقدمہ تفسیر ابن کثیر] اس طرح کی اجازت کی وجہ سے صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف منسوب مختلف قراءات میں جو حیرت انگیز فرق نظر آتا ہے اس کا مطالعہ زیر بحث موضوع کو سمجھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ذیل میں صرف سورہ الفاتحہ سے چند مثالیں صحابہ رضی اللہ عنہم کے نام کے ساتھ پیش کی جارہی ہیں کہ وہ کس طرح مختلف قرآنی کلمات کو ملتے جلتے کلمات یعنی مترادفات سے بدل کر پڑھتے تھے۔ اگر دیگر سورتوں کا بھی اس ضمن میں جائزہ پیش کیا جائے تو مترادفات کے ضمن میں معاملہ کی گھمبیر صورتحال کا مکمل جائزہ سامنے آسکتا ہے: قرآنی کلمہ تبدیلی صحابی مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْن ملیک یوم الدین ابی بن کعب، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْن ملاَّک یوم الدین ابی بن کعب، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم ارشدنا الصراط المستقیم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم ثبتنا الصراط المستقیم ابی بن کعب، علی رضی اللہ عنہما اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم دلّنا الصراط المستقیم ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اَہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم اہدنا صراطا مستقیما ابی بن کعب رضی اللہ عنہ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ صراط من أنعمت علیہم ابن مسعود، عمر، ابن زبیر رضی اللہ عنہم غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِیْن وغیر الضالین ابی بن کعب، علی، عمر رضی اللہ عنہم حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں روایات میں مذکور ہے کہ وہ سورہ الم نشرح میں وَوَضَعْنَا عَنْکَ وِِزْرَک کو وحللنا عنک وزرک اور وحططنا عنک وزرک پڑھا کرتے تھے۔ [تفسیر القرطبی] منسوخ التلاوہ قراءات میں موجود اس قسم کی قراءات کی تخریج معروف کتب تفاسیر طبری، قرطبی، ابن کثیر، بیضاوی سے بہ سہولت ممکن ہے۔ مترادفات کے حوالے سے علمائے قراءات سمیت جمیع اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ عرضۂ اخیرہ میں مترادفات کے قبیل کے تمام اختلافات بالعموم منسوخ ہوگئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مصاحف عثمانیہ میں مرادفات کا اختلاف موجود نہیں تھا۔ عرضہ اخیرہ میں مترادفات کا اختلاف منسوخ ہوجانے کے بعد اب ’سبعۃ أحرف‘ کے ضمن میں جو اختلاف باقی بچا ہے وہ لہجوں اور اَسالیب بلاغت کے اختلافات کی دو نوعیتوں پر مشتمل ہے، یہی وجہ ہے کہ علم قراءات پر لکھی جانے والی قدیم اور جدید کتب میں اصول وفروش کے نام سے انہی دو قسم کے اختلافات کو پیش کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر یہ معروف ہے کہ اختلاف قراءات کے ذیل میں موجود مترادفات کا وہ اختلاف ،جوکہ عرضہ اخیرہ میں منسوخ ہوگیا تھا، کوئی زیادہ نہیں تھا، جس کی مثالوں میں عام طور پر قراء حضرات صرف حَتّٰی کو عَتّٰی پڑھنا، ہَلُمَّ کے جگہ پر تعالِ اور أَقْبِلْ وغیرہ بولنا اور بعض اہل عرب کا علامت ِمضارع کو کسرہ دے کر
Flag Counter